ڈاکٹر مشرف حسین انجم کی ادبی جہات

ڈاکٹر مشرف حسین انجم کی ادبی جہات

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*

ڈاکٹر مشرف حسین انجم کا شمار اردو، پنجابی اور سرائیکی زبان کے ممتاز نعت گو شعرا میں ہوتا ہے۔ وہ ایک قادر الکلام شاعر، کہنہ مشق ادیب، اور نعتیہ ادب کے فروغ کے لیے بے مثال خدمات انجام دینے والی علمی و ادبی شخصیت ہیں۔ ان کی تخلیقات میں حمد، نعت، منقبت اور درود و سلام پر مبنی 44 سے زائد کتابیں شامل ہیں، جو ان کی فکری گہرائی اور ادبی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
ڈاکٹر مشرف حسین انجم کا تعلق سرگودھا سے ہے، جو نعتیہ ادب کے حوالے سے پاکستان کا ایک اہم مرکز مانا جاتا ہے۔ ان کی علمی و ادبی زندگی کا آغاز حمدیہ اور نعتیہ شاعری سے ہوا، اور جلد ہی انہوں نے اس میدان میں ایک منفرد مقام حاصل کر لیا۔ ان کے اردو ، پنجابی اور سرائیکی میں حمد ونعت کے دو دو اشعار ملاحظہ کیجیے:
اردو:
رواں رہتے ہیں ہر لحظہ سفینے تیری رحمت کے
چُھپے ہیں کس کی نظروں سے خزینے تیری رحمت کے
میں ان آنکھوں سے تکتا ہوں تری شانِ کریمی کو
بھرے ہیں رَوشنائی سے نگینے تیری رحمت کے
پنجابی:
ازلاں تُوں سرنگوں ہاں میرا تاں زور کوئی نئیں
مالک ! ترے علاوہ جگ وچ تاں ہور کوئی نئیں
تیرے کرم دی بارش وسدی اے دھڑکناں وچ
تیری مہک توں خالی دل دا لہور کوئی نئیں
سرائیکی:
جیہڑے مدینے وسدے اوہ لوگ جیندے پئے ہِن
بے فکر اوہ غماں توں ہردم سُنیندے پئے ہِن
ہُن تاں ایتھے کھلو ونج اکھیاں دے وچ سجا لۓ
طیبہ دے اوہ منارے سوہنے ڈسیندے پئے ہِن
ڈاکٹر مشرف حسین انجم نے اردو، پنجابی، اور سرائیکی زبان میں بے شمار نعتیہ مجموعے تخلیق کیے ہیں۔ ان کی نمایاں کتابوں میں “سبز گنبد کے خیالوں میں”، “سوہنے دیاں یاداں”، “تیری شان جلّ جلالہ”،”صدقہ ہے مدینے والے کا”،” خوشبو درود کی”،”شہرِوفا کی خوشبو”،”اغثنی یارسول اللہ ؐ”،”روشن روشن نعت کی خوشبو”،”پھولوں کی خوشبو”،”دل دا چین مدینہ”،”سنہری جالیاں”،”نگاہِ کرم یا محمد ﷺ “،”گنبدِ خضرا کے ساۓ میں”، “سیرتِ حضورؐ کی خوشبو”،”السلام اے محورِ اقلیم ِ جاں “،”پھولوں کی مہکار”،” خوشبو ۓ محبت “جمالِ گنبد خضرا” “خوشبوۓ مدینہ”، “نقشِ نعلین حضور ؐ،” اکھراں وچ خوشبواں”،”خشبواں دی بارش “، ” خوشبوۓ نعت ” گلش میں بہار آئی “،” خوشبوۓ گلہاۓ ثنا”، نعتیہ تروینیاں “،” حمدیہ تروینیاں”،” خوشبوۓ پاکستان ” ،” سلاماں دی خوشبو”، “خوشبو کی بہاروں میں “، خوشبو کا سمندر ہے”، “حمد کی بھینی بھینی خوشبو”، ” خوشبوۓ جشنِ میلاد النبی ﷺ”،”خوشبو نے مہکائی سوچ”اور “خوشبوۓ ختم المرسلین ﷺ” جیسے کئی شاندار مجموعے شامل ہیں۔ جن میں فنی وفکری حوالے سے نئے نئے تجربات کی ایک کہکشاں آباد ہے۔ ان کے اکثر مجموعوں کے عنوانات میں پھول اور “خوشبو” کا استعمال ہوا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انہیں پھولوں سے اورخوشبو سے بہت لگاؤ ہے۔ان کا ایک مجموعہ ءغزل “بکھری ہے تیری خوشبو” بھی منظر ِعام پر آیا۔ مناقب پر مشتمل ان کے تین مجموعوں “خوشبوحسین ؑ کی “، “خوشبوۓ مناقب”اور”چاروں پھول ہیں خوشبو والے”، ” کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے بچوں کے لیے بھی مجموعہ ہاۓ نظم اور نعتیہ منظومات پر مشتمل مجموعے” ہم اچھے کہلائیں گے” “خوشبو کا احساس” “خوشبو جیسی بات کریں گے” “خوشبوۓ پاکستان” اور “خوشبوۓ قائد ِاعظم “تخلیق کیے، جو ان کی تخلیقی وسعت کو ظاہر کرتے ہیں۔ نعت رسول مقبول ﷺ کے چند اشعار:
مدحت میں مگن دل کے تخیّل کی زباں ہے
پُرلطف مِری بستیء دھڑکن کی اذاں ہے
سیراب وہ کرتا ہے مِرے دل کے چمن کو
جو نعت کا دریا مِری سوچوں میں رواں ہے
ان کی تخلیقات میں نعتیہ ادب کے مختلف اسالیب اور موضوعات کو بڑی خوبی سے پیش کیا گیا ہے، جن میں عقیدت، محبت، اور سیرتِ رسول مقبول ﷺ کی جھلکیاں شامل ہیں۔ ان کے کئی اشعار میں صنائع بدائع، تشبیہات، اور استعارات کا حسین امتزاج نظر آتا ہے، جو ان کی فنی مہارت کا ثبوت ہے مثلاً یہ اشعار دیکھئے:
ہَوا کاایک جھونکا پُربہار آیا نکھار آیا
کِھلا جب پھول رحمت کا قرار آیا نکھار آیا
شفا کی سمت دل کی دھڑکنیں چلتی نظر آئیں
بدن پر ان کی نگری کا غُبار آیا نکھار آیا
دلکشا ہے دلنشیں ہے شانِ ختم المرسلینﷺ
جانِ رفعت جانِ دیں ہے شانِ ختم المرسلین ﷺ
بینشِ بزمِ فلک ہےعظمتِ نورِ نبیؐ
بینشِ بزمِ زمیں ہے شانِ ختم المرسلینﷺ
عشق سے آراستہ اک آشیاں ہے لازمی
نعت گوئی کےلئے تطہیرِ جاں ہے لازمی
نعت میں حُسنِ تخیّل کی ادا کے ساتھ ساتھ
عاجزی کا دل کی دھرتی پر نشاں ہے لازمی
ڈاکٹر مشرف حسین انجم کو ان کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں کئی قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا ہے، جن میں دو بار چیف آف آرمی اسٹاف ایوارڈ، دو بار صوبائی سیرت ایوارڈ، اور تین بار نیشنل بک فاؤنڈیشن ایوارڈ شامل ہیں۔ نیشنل بک فاؤنڈیشن سے ان کی ایک کتاب” بیسٹ بک آف پاکستان” کا ٹائیٹل بھی جیت چکی ہے۔ وہ پاک آرمی، وزارت ِمذہبی امور، وزارتِ تعلیم اور وزارتِ بلدیات سے کئی کتابوں پر اعزازات اور کیش پرائیز حاصل کر کے اپنی حیثیت منواچکے ہیں ۔ ان کی دو کتابیں “بکھری ہے تیری خوشبو”اور” سبز گنبد کے خیالوں میں” محکمہ تعلیم گورنمنٹ آف پنجاب کی طرف سے ہائی سکولز ،کالجز اور پبلک لائبریریز کے لئے منظور کی جا چکی ہیں۔ جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے۔ عالمی سطح پر بھی انہیں کئی مشہور ادبی تنظیموں کی طرف سے متعدد بار کمالِ فن اور لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈز سے نوازا گیا۔۔وہ اس وقت تک 150 سے زائد ایوارڈز ،گولڈ میڈلز اور 500 کے لگ بھگ اسناد وسرٹیفکیٹس سے نوازے جا چکے ہیں۔
وہ ایک خوبصورت اور میعاری لائبریری “خوشبوۓ نعت لائبریری” کے ڈائریکٹر بھی ہیں ۔۔اس لائبریری میں ترتیب سے جڑی ہوئی رنگ برنگی اورقرآن، سیرت وحدیث ،حمد ونعت اورشعر وادب کی مہکار سے مہکتی ہزاروں کتب اپنی خوشبو بکھرانے میں منہمک ہیں۔
ڈاکٹر مشرف حسین انجم مختلف ادبی اور تنظیمی عہدوں پر فائز ہیں۔ وہ “خوشبوئے نعت سرگودھا” کے مدیرِاعلیٰ اور مجلہ “قلم و قرطاس ننکانہ” کے مدیر بھی ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ “عبدالحق نعت فاؤنڈیشن پاکستان “اور” فروغِ حمد و نعت کونسل پاکستان” کے چیئرمین بھی ہیں۔ ان تنظیموں کے ذریعے انہوں نے حمدیہ و نعتیہ ادب کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا اور کئی شعرا و ادبا کو اپنی تنظیم کی طرف سے” خوشبوۓ نعت ایوارڈز” سے نواز کر اپنی ادب دوستی کا روشن ثبوت پیش کیا۔
ڈاکٹر مشرف حسین انجم کے فکر و فن اور ان کی شخصیت پر مختلف یونیورسٹیوں میں بی ایس، ایم اے اور ایم فل سطح کے تحقیقی مقالے لکھے جا چکے ہیں۔ ان کے کلام پر کئی ناقدین اور ادبا نے بھی کتابیں تصنیف کی ہیں۔مثلاّ ادبی ستارے( زاہد اقبال بھیل ) جس کی سوچ مہکتی دیکھی(محمد طلحہ حسین) گلشنِ نعت دا سوہنا پھل (ڈاکٹر حفیظ احمد) شاہین ادب(زاہد اقبال بھیل) سالارِسخن انجم(شیراز کھچی)عاشق مدنی ماہی دا(یعقوب فردوسی) میں کملی یار دی (ریاض طلعت) گودڑی اِچ لعل (بشیر ندیم) اس کے علاوہ ان کے فن وشخصیت پر” راوی لہر “شیخوپورہ اور” جہانِ نعت “کراچی جیسے مجلہ جات کی طرف سے خصوصی نمبر بھی شائع ہو کر منظرِ عام پر آۓ ۔ڈاکٹر مشرف انجم کے شاگردوں کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے اور ان کی کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔ انجم صاحب کی شاعری میں عشقِ خداوندی عشقِ رسول ﷺ اور عشق اہلبیت وصحابہ کی سہانی جھلک اور روحانی تجربات کی عکاسی جابجا ملتی ہے۔ ملاحظہ کیجیے ؛
زمین فکر پر جب نعت کی بارش اترتی ہے
تو دل کے گلستاں کی ہر کلی خوشبو سے بھرتی ہے
وہاں پر جگمگا اٹھتے ہیں ذرّاتِ تخیّل بھی
جہاں سے نعت کی خوشبو ہَوا بن کر گزرتی ہے
نورِ عظمت سے مزیّن ہے مقامِ اہلبیت
باعثِ تسکین ہے روشن کلامِ اہلبیت
میرے دل میں ان کی الفت کا سمندر ہے رواں
میری جانب دیکھیے میں ہوں غلامِ اہلبیت
رواں ہے چار سو مہکار عظمت ہر صحابی کی
جہانِ دل میں ہر جانب ہے نکہت ہر صحابی کی
کھلے ہیں پھول ان کی پاک سیرت کے اجالوں میں
معطّر ہے ،درخشندہ ہے فطرت ہر صحابی کی
خلاصہ کلام یہ ہے کہ ڈاکٹر مشرف حسین انجم کی شخصیت اور فن حمدیہ و نعتیہ ومنقبتیہ ادب کا ایک اہم سرمایہ ہے۔ ان کی تخلیقات نے حمدیہ و نعتیہ ادب کو نہ صرف وسعت دی بلکہ ایک نئی روح بھی بخشی۔ ان کا کام آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے اور علم و ادب کے میدان میں ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ میں ڈاکٹر انجم صاحب کو اتنی شاندار علمی اور ادبی کامیابیوں پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

اپنا تبصرہ لکھیں