ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*
سباس گل کا شمار اردو ادب کی ان شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے شاعری، ناول نگاری، اور مضمون نویسی کے ذریعے ادب کو ایک نیا رنگ دیا۔ ان کا تعلق جنوبی پنجاب کے شہر رحیم یار خان سے ہے۔ ان کی ادبی خدمات کا دائرہ وسیع ہے۔ ان کی تخلیقات میں انسانی جذبات، سماجی مسائل، اور رومانوی احساسات کا گہرا امتزاج پایا جاتا ہے۔ سباس گل کہتی ہیں:
“میں تمہاری ہوں رہتی دنیا تک
تم مرا آخری ٹھکانہ ہو”
سباس گل نے گورنمنٹ کالج برائے خواتین، رحیم یار خان سے گریجویشن کیا۔ اردو اور نفسیات میں دلچسپی نے انہیں تخلیقی ادب کی طرف راغب کیا۔ ان کی پہلی کتاب “تم ایسی شرارت مت کرنا” 2008 میں شائع ہوئی اور تب سے وہ 16 کتب کی مصنفہ بن چکی ہیں، جن میں شعری مجموعے، ناول، اور افسانے شامل ہیں۔ گل کہتی ہیں:
“ہمارے دل سے یہ غم کا موسم
کہ جب بھی گزرا کمال گزرا”
سباس گل کی شاعری جذبات کی گہرائی اور اظہار کی شفافیت کا حسین امتزاج ہے۔ ان کی غزلوں میں محبت، فراق، امید، اور غم کے عناصر نمایاں طور پر نظر آرہے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ شعر ملاحظہ کیجیئے:
“زیست جینے کا کچھ بہانہ ہو
کبھی موسم ہی عاشقانہ ہو”
سباس کے یہ اشعار زندگی کے حسین پہلوؤں اور محبت کی گہرائی کو بیان کرتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں:
“گُل کے ہونٹوں پہ کھیلتی تھی ہنسی
وہ بھی جانے کدھر گئی لوگو!”
ان اشعار میں شاعرہ انسانی المیوں اور سماجی حقیقتوں کو اجاگر کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔ نعت کا ایک شعر ملاحظہ کیجیے:
“جہاں میں در رحمت دو جہاں سے
بڑا گل کوئی آستانہ نہیں ہے”
ان کی نعتیہ شاعری عشق رسول ﷺ کا اعلیٰ نمونہ ہے۔ ان کا نعتیہ کلام ایمان کی پختگی اور جذبات کی لطافت کو ظاہر کرتا ہے مثلاً:
“ملی ہے مجھے دولت نعت گوئی
خوشی کا مری کچھ ٹھکانہ نہیں ہے”
ان کی ناول نگاری اردو ادب میں ایک اہم مقام رکھتی ہے۔ ان کے ناولز میں انسانی رشتوں، محبت، اور سماجی مسائل کی عکاسی ملتی ہے وہ ملک کے معروف رسائل اور ڈائجسٹوں میں پانچ سو سے زائد افسانے ناولٹ اور مکمل ناول لکھ چکی ہیں اور ابھی بھی یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ ان کا ناول “خوشبو ہے کہ تم ہو” تین سال تک ردا ڈائجسٹ میں قسط وار شائع ہوتا رہا اور بے حد پسند کیا گیا۔ آج کل حجاب ڈائجسٹ کراچی میں سلسلے وار ناول ” آؤ کچھ خواب چُنیں” شائع ہو رہا ہے اب تک اس ناول کی چوبیس اقساط شائع ہو چکی ہیں مزید جاری ہیں
سباس گل نے کئی ادبی تنظیموں کے ساتھ کام کیا اور مختلف ادبی مقابلے منعقد کروائے۔ انہوں نے بطور جج اور مدیرہ مختلف ڈائجسٹوں میں خدمات انجام دیں۔ ان کے ادبی کارنامے انہیں ایک معتبر اور مانوس شخصیت بناتے ہیں۔
ان کی شاعری اور نثر میں جذبات کی سچائی اور اظہار کی مہارت نظر آتی ہے۔ ان کے اشعار میں داخلی کیفیات کا اظہار، سماجی حقیقتوں کی عکاسی، اور محبت کی پیچیدگیوں کا بیان ملتا ہے۔ ان کی نثر میں زبان کی روانی اور موضوع کی گہرائی قابل تعریف ہیں۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ سباس گل اردو ادب کی ایک اہم شخصیت ہیں جنہوں نے شاعری اور نثر دونوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ ان کا کام ادب کے قارئین کو نہ صرف تفریح فراہم کرتا ہے بلکہ انہیں زندگی کے گہرے حقائق سے روشناس بھی کراتا ہے۔ ان کی ادبی خدمات اردو ادب کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔