کوئٹہ..بلوچستان سول سوسائٹی کے رہنماوں نے اپنےایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے 2008 میں بلوچستان کے نوجوانوں کی احساس محرومی کو دور کرنے کیلئے آغاز حقوق بلوچستان پیکج دیا تھا جس میں متعدد نوجوانوں کو ملکی اور غیر ملکی اسکالر شپ دیے گئے تھے۔
لیکن بدقسمتی سے اس پروجیکٹ کو ایک غیر مقامی اور بدعنوان پروجیکٹ ڈائریکٹر دارا شکو کے سپرد کیا گیا ، جنھوں نے آغاز حقوق بلوچستان پیکج کو اختتام حقوق بلوچستان پیکج بنا دیا ۔
زرائع کے مطابق اس پیکج میں صرف 25 فیصد فنڈ زہی استعمال ہو چکے ہیںاور جو اسکالر جا چکے ہیں ان کی لسٹ اور لوکل سرٹیفکیٹ دارا شکو مہیا نہیں کر رہے ہیں اورہٹ دھرمی سے کام لے رہے ہیں ، یقینا اس میں غیر بلوچستانی اور جعلی لوکل اور ڈومیسائل رکھنے والے طلبا ہی شامل ہونگے۔
جبکہ بلوچستان کے اصل باشندوں کے ساتھ دارا شکو نے متعصبانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے ،اور بناکسی قانون کو خاطر میں رکھتے ہوئے وہ بے جامقامی اسکالرز کی اسکالرشپ کو منسوخ کر چکے ہیں ۔ ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان جو خود پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دارا شکو سے تفصیلات طلب کریں اور ان کی خرد برد کا نوٹس لیں ،یہ پیکج قومی ہم آہنگی اور بلوچستان کے نوجوانوں کو مین سٹریم میں لانے کیلئے دیا گیا تھا ۔لیکن داراشکو نے اس میں بندر بانٹ کر کے ایک قومی جر م کیا ہے ،جس کا سختی سے نوٹس لیا جائے۔