(کھوار ادب سے اردو تراجم)
تحریر و ترجمہ :ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی٭
وادی چترال کے اونچے اور بلند و بالا پہاڑوں کی خوبصورت چراگاہوں میں آئی بیکس، ہرن، مارخور اور دیگر جنگلی جانور کثرت سے پائے جاتے ہیں یہاں اونچے پہاڑوں میں ہوا کسی بھی کثافت سے پاک اور صاف ہوتی ہے اور یہاں جنگلی جانوروں کے چرنے کے لیے ہریالی بھی بے انتہا ہوتی ہے ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک ننھا جنگلی بکرا ”تونیشوژیری” اپنی پیاری ماں آئی بیکس کے ساتھ رہتا تھا۔ وہ دن بھر سبز گھاس چرتا تھا اور پہاڑیوں کا نظارہ کرتا تھا۔
ایک دن دوپہر کے وقت جب ”تونیشوژیری” مزے سے گھاس کھا رہا تھا اس کی نظر نیچے وادی میں ایک عجیب سی چیز پر پڑی۔ وہ چونک کر رک گیا اور غور سے دیکھنے لگا۔
“امی، میری پیاری امی!” ”تونیشوژیری”نے گھبرائے ہوئے کہا، “یہ نیچے گاؤں سے اوپر ہماری طرف کون آ رہا ہے؟”
اس کی ماں نے نیچے دیکھا اور مسکرا کر کہا “میرے بچے یہ تو کوئی چرواہا ہے جو اپنی بھیڑ بکریوں کو دیکھنے آرہا ہے۔”
لیکن ”تونیشوژیری” کا دل مطمئن نہیں ہوا۔ وہ مسلسل نیچے دیکھتا رہا اور اسے کچھ عجیب سا محسوس ہو رہا تھا۔
“امی، میری پیاری امی!” ”تونیشوژیری” نے پھر کہا، “اس کے کندھے پر یہ لمبی سی چیز کیا ہے؟”
اس کی ماں ہنس دی۔ “میرے پیارے بچے یہ تو صرف ایک لاٹھی یعنی چرواہے کی آورینی ہے جو وہ اپنی بھیڑبکریوں کو قابو میں رکھنے کے لیے ساتھ لے کر آیا ہے۔”
”تونیشوژیری” نے غور سے دیکھا۔ وہ لاٹھی سورج کی روشنی میں چمک رہی تھی۔ “امی، میری پیاری امی!” ”تونیشوژیری”نے جلدی سے کہا، “یہ تو مجھے لاٹھی نہیں لگ رہی یہ کوئی دھات کا پائپ لگ رہا ہے!”
اس کی ماں نے نفی میں سر ہلایا۔ “میرے بچے یہ تو صرف سورج کی روشنی کا عکس ہے۔ فکر نہ کرو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔”
لیکن ”تونیشوژیری” کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا۔ اسے کچھ غلط ہونے کا احساس ہو رہا تھا۔ وہ اپنی ماں کی طرف مڑا اور چیخ پڑا۔ وہ آدمی چرواہا نہیں بلکہ ایک شکاری تھا جو کہ جنگلی جانوروں کا شکار کرنے آیا تھا اور اس نے آئی بیکس کے سینے میں گولی ماری تھی۔
“امی، میری پیاری امی!” اس نے روتے ہوئے کہا “تمہارے کے سینے سے سرخ سرخ قطرے کیوں گر رہے ہیں؟”
اس کی ماں نے سکون سے کہا “میرے پیارے بچے یہ گرمی کی شدت کی وجہ سے آیا ہوا پسینہ ہے۔”اس کی ماں نے خون کو پسینے کہہ کر بچے کو مطمئن کرنے کی کوشش کی۔
”تونیشوژیری” کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔ “امی، میری پیاری امی!” اس نے کانپتی آواز میں کہا “جب آپ نہیں ہوں گی تو پہاڑوں کی چوٹی پر پہرہ کون دے گا؟”
اس کی ماں کی آواز نرم ہو گئی۔ “میرے بہادر بچے تم خود پہرہ دو گے۔ تم مضبوط اور عقلمند بنو گے۔”
“لیکن امی!” ”تونیشوژیری”نے دھیمی آواز میں کہا “اگر آپ کو کچھ ہو گیا میں یتیم بن جاوں گا اور ہمیں کون بچائے گا؟”
اس کی ماں نے اسے پیار سے سہلایا۔ “میرے پیارے بچے، اللہ ہمیشہ تمہاری حفاظت کرے گا۔”
”تونیشوژیری”نے اپنی ماں سے آخری سوال کیا۔ “امی، میری پیاری امی!” اس نے کہا، “جب میں اکیلا رہ جاؤں گا تو پہاڑ پر چلنے کے لیے کون سا راستہ اختیار کروں گا؟”
اس کی ماں نے گہری سانس لی اور پہاڑوں کی طرف دیکھا۔ “میرے بچے تم وہی راستہ اختیار کرو گے جو ہمارے بزرگوں نے کیا تھا۔ تم اپنی راہ خود تلاش کر لو گے۔”
جیسے جیسے شکاری قریب آتا گیا ”تونیشوژیری” کا دل خوف سے بھر گیا۔ لیکن اس کی ماں سکون اور وقار کے ساتھ کھڑی رہی یہ جانتے ہوئے کہ پہاڑوں کی زندگی خوبصورت بھی ہے اور سخت بھی۔
اس دن ”تونیشوژیری”نے دنیا کی سخت حقیقتوں کو پہچان لیا لیکن ساتھ ہی اپنی روح کی طاقت کو بھی پہچانا۔ پہاڑوں کی گونج میں زندگی اور موت کی آوازیں تو تھیں لیکن ان میں بہادری، محبت اور امید کے گیت بھی شامل تھے۔ بچوں کے لیے کھوار زبان کا یہ لوک گیت ”غورو” اردو تراجم کے ساتھ پیش خدمت ہے۔
*
غورو
٭
کھوار:نانئے نانیے اف ہیرا کا گوین؟
نانو ژانئے آنو پژال نوا
اردو: او ماں میری پیاری ماں! وہ کون ہے جو ہماری طرف آرہا ہے؟
“اے میری پیاری بیٹی! وہ جنگل کا چرواہا ہے”
کھوار:نانئے نانئے ہو کاڑی تھویک شیر وا
نانو ژانئے ہیس ہو اورینی نوا
اردو:اے ماں، پیاری ماں! اس کے کندھے پر بندوق بھی ہے۔
“اے میری پیاری بیٹی! وہ صرف ایک لکڑی کی چھٹی نما ڈنڈا ہے جوکہ چرواہے کے پاس ہوتا ہے۔”
کھوار:نانئے نانئے تھویک ڑاپھئیکا پرائے
نانو ژانئے یورو زہری نوا
اردو: اے ماں، میری پیاری ماں! بندوق کی نالی چمک رہی ہے۔
“اے میری پیاری بیٹی! یہ صرف سورج کی کرنوں کی چمک ہے۔”
کھوار: نانئے نانئے تہ پازو لئے گویان
نانو ژانئے تمبوسو خیل نوا
اردو: اے ماں، میری پیاری ماں! خون کے قطرے تمہارے سینے سے کیوں بہہ رہے ہیں؟
“اے میری پیاری بیٹی! یہ صرف گرمی کی وجہ سے مجھے پسینے آرہے ہیں۔”
کھوار: نانئے نانئے ٹھونیکہ کا ریپھوئے
نانو ژانئے سومورو تان ریپھوئے
اردو: اے ماں، میری پیاری ماں! چٹان کے ٹھونک پر کون پہرہ دے گا؟
“اے میری پیاری بیٹی! میری سومورو نامی بہادر بچی خود پہرہ دے گی۔”
کھوار: نانئے نانئے چھوؤان کا ساتیر
نانو ژانئے بو لوٹ خدائے ساتیر
اردو: اے ماں، میری پیاری ماں! یتیموں کی حفاظت کون کرے گا؟
“اے میری بیٹی! اللہ تعالیٰ ان یتیموں کی پرورش خود کرے گا۔”
کھوار: نانئے نانئے څھوؤ کورین کاسیر
نانو ژانئے زومو پاڑین کاسیر
اردو: اے ماں، میری پیاری ماں! یتیم بچہ کس راستے پر چلے گا؟
“اے میری پیاری بیٹی! وہ اس پہاڑی راستے پر چلیں گے جن پر میں چلتی تھی”