چاغی..خاص طور پر خواتین اساتذہ کے ساتھ ناروا سلوک کے حوالے سے بلیک میلنگ، بدسلوکی اور ناانصافی کے الزامات ناقابل قبول ہیں اور فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یہ بات پریشان کن ہے کہ خواتین اساتذہ کو بلیک میل اور ٹارچر کر کے اس حد تک تذلیل کی جا رہی ہے کہ وہ نوکری چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں وہ بھی ایک قبائلی معاشرے میں جہاں خواتین کا احترام سب سے زیادہ ہے۔
ان الزامات کی روشنی میں ضروری ہے کہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام اور خان پینل کے کرتا دھرتا مکمل تحقیقات کرکے انکوائری ٹیم تشکیل دے کر داؤد ناروئی اور اشوک کمار، جن پر بلیک میلنگ کرنے کا الزام ہے ان کو معطل کیا جائے اور تحقیقات کے نتائج تک پبلک کیا جائے۔
ضلع چاغی میں بدعنوانی، بھتہ خوری اور ملازمتوں کی بندر بانٹ اور ریکارڈ بے ضابطگیوں کے حوالے سے خان سنجرانی پینل کے کارستانیوں سے تو پوری دنیا واقف ہے مگر محکمہ تعلیم میں خواتین اساتذہ کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک میں پہلی بار اتنی شدت سے سننے میں آرہی ہے جس کی گونج اب ہر گلی محلے تک پہنچ چکی ہے جو ایک شرمناک بات ہے۔
ہم محکمہ تعلیم کے اعلی حکام سے امید کرتے ہیں کہ وہ ان الزامات کو سنجیدگی سے لے کر ان کا ازالہ کرنے کے لیے فوری ایکشن لیں۔ ورنہ ایسے اقدامات سے قبائلی تصادم ہونے کا خطرہ ہے جو تعلیم نسواں اور پورے معاشرے کے لیے انتہائی غلط عمل ہوگا۔