کلام شاه حسین مع کھوار و اردو تراجم

کلام شاه حسین مع کھوار و اردو تراجم

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*

شاہ حسین کو ان کی پنجابی زبان میں صوفیانہ شاعری خصوصاً ان کی کافیون کی وجہ سے شہرت حاصل ہے۔ ان کا کلام عشقِ حقیقی، انسانیت اور ذاتِ الٰہی کے عرفان سے معمور دکھائی دیتا ہے۔ ان کی کافیوں میں روحانی گہرائی اور فکری وسعت کا ایسا حسین امتزاج پایا جاتا ہے جو قاری کو خدا کی قربت کا احساس دلاتا ہے۔ ان کے کلام کا اردو اور کھوار زبان میں ترجمہ راقم الحروف (ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی) نے کرکے کھوار زبان کے قارئین کو شاہ حسین کے افکار و خیالات سے روشناس کرانے کی کوشش کی ہے۔ میں نے شاہ حسین، رحمان بابا، خوشحال خان خٹک، بابا سیار، محمد چنگیز خان طریقی، ناجی خان ناجی، مولانا محمد نقیب ﷲ رازی، صالح ولی آزاد، مست توکلی، ناصر خرو، علامہ اقبال اور مولانا جلال الدین رومی کے منتخب کلام کا کھوار اور اردو زبانوں میں تراجم کیے ہیں۔ شاہ حسین کہتے ہیں
“ربا میرے حال دا محرم توں
رہا میرے حال دا محرم توں
اندر توں ہیں، باہر توں ہیں، روم روم وچ تُوں توں ہیں تانا توں ہیں بانا سمجھ کجھ میرا توں کہے حسین فقیر نمانا میں ناہیں سمجھ توں”
شاہ حسین کی کافیون کے اردو زبان میں تراجم نہایت روانی اور سادگی کے ساتھ کیے گئے ہیں جو ان کے کلام کی روحانی گہرائی کو واضح کرتا ہے۔ اردو ترجمہ کچھ یوں ہے:
“اے الله تعالٰی! تو میرے حال و ماضی کے حالات کا جاننے والا صرف تو ہے۔ میرے اندر تو، باہر بھی تو ہی بستا ہے، میری رگ رگ میں تو۔ تو ہی میرا تانا بانا ہے یعنی میرا سب کچھ تو ہی ہے۔ شاہ حسین فقیر کہتا ہے: میں کچھ بھی نہیں ہوں فقط تو ہی تو ہے۔”
کھوار زبان میں ترجمہ بھی انتہائی عمدگی سے کیا گیا ہے جو کھوار زبان کی فصاحت اور بلاغت کو اجاگر کرتا ہے:
“یا مه پاک پروردگار! تو مہ حالاتن ہوش کوراک اسوس۔ مہ اندرینی دی وا بدنار نیشی تو تان اسوس، مہ یور یورا تہ ذات داخل بیتی شیر۔ مہ سف اشناری ته وجھین شینی۔ بے چارہ حسین فقیر ریران کی: مہ ہچ کیہ حیثیت نیکی، دنیو روشتی سف ته قدرتو سورا آباد شینی۔”
دونوں تراجم میں شاہ حسین کے پیغام کو اصل روح کے ساتھ منتقل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اردو ترجمہ زیادہ وسیع قارئین کے لیے موزوں ہے، جبکہ کھوار ترجمہ چترال، مٹلتان کالام (سوات) اور گلگت بلتستان کی وادی غذر میں بولی جانے والی زبان کھوار کے بولنے والوں کے لیے ایک قیمتی اضافہ ہے۔
شاہ حسین کے کلام میں اللہ کی صفات اور انسان کی عاجزی کا بیان جابجا ملتا ہے۔ وہ خدا کو ہر شے کا مالک اور انسان کو اس کے سامنے بے بس ظاہر کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کی کافی میں خدا کی ہمہ گیر موجودگی اور اس کی عطا کردہ نعمتوں کا ذکر ملتا ہے۔
شاہ حسین کہتے ہیں کہ خدا نہ صرف انسان کے اندر موجود ہے بلکہ اس کے باہر بھی اس کی قدرت کے آثار ہر جگہ موجود ہیں۔ وہ ہر رگ و پے میں بسا ہوا ہے اور ہر چیز کا تانا بانا اسی کے ہاتھ میں ہے۔
شاہ حسین اپنی ذات کی نفی کرتے ہوئے خدا کے سامنے اپنی کم مائیگی کا اظہار کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور خدا کی عظمت کو تسلیم کرتے ہیں۔
شاہ حسین اپنے کلام میں خدا کی ذات کے عرفان کی جانب اشارہ کرتا ہوا نظر آتا ہے جہاں انسان اپنی حیثیت کو پہچان کر خدا کی قربت حاصل کرتا ہے۔
کھوار اکیڈمی کے شعبہ تصنیف و تالیف و ترجمہ کے پروجیکٹ میں جہاں دیگر پاکستانی شعرا کے کلام کا کھوار زبان میں ترجمہ کیا جارہا ہے ان میں شاہ حسین کا کلام بھی شامل ہے۔ شاہ حسین کے کلام کا یہ کھوار ترجمہ ایک انقلابی قدم ہے۔ یہ نہ صرف کھوار بولنے والوں کو صوفیانہ شاعری کے خزانے سے روشناس کراتا ہے بلکہ کھوار زبان میں روحانی ادب کے ذخیرے کو بھی وسعت دیتا ہے۔ میرا کیا گیا‌ یہ کھوار ترجمہ پنجابی زبان کی جمالیات اور کلام کی روح کو برقرار رکھنے کی پہلی کوشش ہے۔
شاہ حسین کے کلام کے کھوار تراجم میں چند پہلوؤں کو سامنے رکھا گیا ہے جن میں سب سے اہم پہلو روحانی مفاہیم کی منتقلی ہے۔ دونوں تراجم میں کلام کے روحانی مفاہیم کو بخوبی منتقل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
کھوار ترجمہ میں زبان کی فصاحت اور قدرتی روانی نمایاں ہے جو کھوار ادب کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔
تشریح میں شاہ حسین کے کلام کی فکری گہرائی کو نہایت عمدگی سے واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو قاری کو کلام کے اصل مفہوم تک پہنچاتی ہے۔
شاہ حسین کے کلام کا اردو اور کھوار تراجم ایک اہم ادبی اور ثقافتی کاوش ہیں۔ یہ تراجم شاہ حسین کے صوفیانہ فکر کو اردو اور کھوار زبانوں کے قارئین تک پہنچانے کا ذریعہ ہیں اور یہ تراجم شاہ حسین کے کلام کو نئی نسلوں تک منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے ان شا الله۔
*ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق خیبرپختونخوا چترال سے ہے آپ اردو، انگریزی اور کھوار زبان میں لکھتے ہیں ان سے اس ای میل rachitrali@gmail.com اور واٹس ایپ نمبر 03365114595 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں