ایلون ماسک ، روتھرہم گرومنگ سکینڈل اور پاکستانیوں کو سزا

ایلون ماسک ، روتھرہم گرومنگ سکینڈل اور پاکستانیوں کو سزا

ایلون ماسک ، روتھرہم گرومنگ سکینڈل اور پاکستانیوں کو سزا

جہاں ایلون ماسک امریکہ میں الیکشن جتوانے، Space X اور X کی وجہ سے مشہور ہے وہاں آج کل اپنی ایک پوسٹ کی وجہ سے سرخیوں میں آیا ہوا ہے جو اس نے روتھرہم گرومنگ سکینڈل کے بارے میں کی۔
برطانیہ حکومت اس کو چھپانا چاہتی ہے لیکن ماسک کی ایک پوسٹ پر یہ چھپا ہوا معاملہ ایک بار پھر زندہ ہو گیا . روتھرہم گرومنگ سکینڈل میں پاکستانی کیسے شامل تھے ؟ ایک تحریر

وتھرہم گروم سکینڈل، شمالی انگلینڈ کے شہر روتھرہم میں پیش آنے والا ایک انتہائی شرمناک اور دردناک واقعہ ہے۔ اس سکینڈل میں سینکڑوں بچوں، خاص طور پر کم عمر لڑکیوں، کو مختلف گروپوں کے افراد نے طویل عرصے تک جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔ یہ استحصال بہت منظم انداز میں کیا گیا اور متاثرین کو جسمانی اور ذہنی اذیت کے ساتھ ساتھ سماجی طور پر بھی بہت نقصان پہنچا۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس نے نہ صرف برطانیہ بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور بچوں کی حفاظت کے نظام پر سنجیدہ سوالات اٹھائے۔

1990کی دہائی کے آخر سے2010 تک بڑے پیمانے پر 12 سے 16 سال کے بچوں (لڑکیوں) کا جنسی استحصال (Child Sexual Exploitation) ہوتا رہا۔ اس دوران زیادہ تر عرصے میں مقامی حکام نے اس تشدد کی اطلاع پر کوئی کارروائی نہیں کی۔

مقامی حکام کی طرف سے2002 سے 2007 تک تعینات کی گئی
Researcher Angie Heal
نے اسکے بارے میں کئی بار انہیں خبردار کیا تھا !اور اسے “برطانیہ کی تاریخ کا سب سے بڑا بچوں کی حفاظت کا سکینڈل (biggest child protection scandal in UK history)” قرار دیا ۔

1990 کی دہائی میں ایک گینگ سامنے آئی جو دارول آمان{care home }یا مجبور لڑکیوں کو ماں بہن کے ساتھ زیادتی کرنے، دوسرے ملک سمگلنگ کرنے اور پٹرول ڈال کر جان سے مارنے کی دھمکی دے کر اجتماعی زیادتی کروانے اور بچوں کو زیادتی دیکھنے پر مجبور کرتے تھے یا پھر ان معصوم لڑکیوں کے ساتھ شادی کر کے اپنے دوستوں کے ساتھ رات گزارنے پر مجبور کرتے تھے اور ان کو تیار کر کے بڑے بڑے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔مقامی حکام برسوں تک نظر انداز کرتے رہے۔ ایسی ہی گینگز انگلینڈ کے دیگر شہروں اور قصبوں میں بھی کام کرنے لگ گئیں۔

روتھرہم، جس کی آبادی 257,000 ہے، میں گرومنگ ایک ہی طرح کا نمونہ اختیار کرتی تھی: نوجوان مردوں کے ذریعہ عوامی مقامات جیسے شہر کے مراکز اور شاپنگ مالز میں لڑکیوں کو چھیڑنا؛ آہستہ آہستہ شراب اور دیگر نشے کا استعمال متعارف کرانا؛ پھر ایک مرد کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنا، جس نے لڑکی سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرکے اپنے پیار کا ثبوت دے۔

اس گینگ کا شکار ہونے والی لڑکیوں میں زیادہ تر برٹش اور ایشیائی لڑکیاں تھیں۔ جہاں پاکستانی ہر کام میں آگے ہوتےہیں وہاں اس میں بھی بہت سے پاکستانی برطانوی مرد شامل تھے ۔تقریبا 83% وائٹ 7% پاکستانی شامل تھے۔5 پاکستانیوں کو 2010 میں پہلی گروپ کی صورت میں پکڑا لیا گیا اور سزا دے دی گئی

اپنا تبصرہ لکھیں