کوئٹہ(جہان امروز-نیوز ) صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں واقع ہدہ جیل کو قائم ہوئے 77 سال مکمل ہو گئے یہ ایک اہم جیل ہے جو 1948 میں قائم کی گئی یہ جیل بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں واقع ہے اور یہاں مختلف نوعیت کے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے جن میں مجرم، سیاسی قیدی، اور دیگر قسم کے افراد شامل ہیں۔
ہدہ جیل کی تاریخ اور اس کی موجودہ صورتحال پر خبر رساں ادارے: یو این اے: نیوز ایجنسی کی جاری کردہ ایک رپوٹ نظر ڈالی جائے تو ہدہ جیل 1948 میں قائم کی گئی تھی اور یہ بلوچستان کی ایک اہم جیل ہے۔ اس وقت 1948 میں جیل کا مقصد مقامی سطح پر امن و امان کو قائم رکھنا اور قیدیوں کو سزا دینے کے ساتھ ساتھ ان کی اصلاح بھی کرنا تھا۔ کے صوبائی حکام نے ہدہ جیل کو ایک مضبوط انتظامی ڈھانچے کے تحت قائم کیا تاکہ صوبے میں امن کی فضا برقرار رکھی جا سکے ہدہ جیل کو برطانوی دور میں 1948 میں قائم ہوا ورپاکستان کے ابتدائی سالوں میں قائم کیا گیا تھا اس کی بنیاد پاکستان کے پہلے وزیراعلی اور دیگر حکام کی نگرانی میں رکھی گئی، جنہوں نے جیل کی انتظامی ضروریات اور قیدیوں کی دیکھ بھال کے لیے اس کی تعمیر کا آغاز کیا تھا ہدہ جیل کو قائم ہوئے 77 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔
1948 میں قائم ہونے والی اس جیل نے کئی دہائیوں میں بلوچستان اور ملک کے دیگر علاقوں سے مختلف قسم کے قیدیوں کو اپنی تحویل میں رکھا ہے۔ اس جیل کا اہم کردار مقامی قانون و انصاف کے نفاذ میں ہے اور یہ مختلف قسم کے کیسز سے متعلق قیدیوں کی رہائش گاہ ہیہدہ جیل کی گنجائش تقریبا 500 سے 600 قیدیوں تک ہے تاہم یہ تعداد وقتا فوقتا بدلتی رہتی ہے کیونکہ جیل میں قیدیوں کی تعداد عدالتی فیصلوں، قیدیوں کی رہائی، اور نئے قیدیوں کی آمد کے مطابق بڑھتی اور گھٹتی رہتی ہیاس وقت ہدہ جیل میں تقریبا 800 سے 1000قیدی موجود ہیں جو کہ جیل کی اصل گنجائش سے کہیں زیادہ ہیذرائع نے یو این اے کو بتایا ہے کہ اس اضافی تعداد کی وجہ سے جیل کی سہولتیں اور انتظامات پر اضافی دبا آ رہا ہے اس صورتحال کے باعث جیل کی انتظامیہ قیدیوں کی دیکھ بھال میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں قید خانوں میں صفائی، طبی سہولتوں، اور دیگر ضروریات کی فراہمی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں کوئٹہ ہدہ جیل میں مختلف قسم کے قیدی رکھے جاتے ہیں جن میں مجرم قیدی جو مختلف جرائم میں ملوث ہیں سیاسی قیدی جو سیاسی وجوہات کی بنا پر گرفتار ہوئے ہیں.
قیدی جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جیسے منشیات کی اسمگلنگ یا دیگر سنگین جرائم زیر تفتیش قیدی جو ابھی اپنے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں صوبائی حکومت اور جیل انتظامیہ نے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں، جیسے جیل کے لیے مزید جگہ کی فراہمی اور قیدیوں کے لیے اصلاحی پروگرامز کا آغاز کیا ہے صوبائی حکومت اور وفاقی حکام نے ہدہ جیل کی گنجائش بڑھانے اور قیدیوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔
اس کے علاوہ، جیل میں قیدیوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، اور دیگر اصلاحات کی فراہمی پر بھی زور دیا جا رہا ہیہدہ جیل کی تاریخ اور موجودہ صورتحال پر نظر ڈالتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ جیل بلوچستان میں قانون اور انصاف کے نفاذ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے تاہم، جیل میں قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور انتظامی مشکلات کے پیش نظر مزید اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ قیدیوں کے لیے بہتر سہولتیں اور اصلاحی پروگرامز فراہم کیے جا سکیں خدا جیل میں قیدیوں کے لیے باقاعدہ طور پر ڈاکٹر بھی تعینات کیے گئے ہیں.
جو قیدیوں کو بیماری کے دوران چیک اپ اور ادویات بھی فراہم کی جاتی ہیں ہدہ جیل میں خواتین قیدی بھی موجود ہیں جن کے لیے فی میل ڈاکٹر بھی تعینات کی گئی ہیں ہدہ جیل کی بنیاد 1948 میں رکھی گئی تھی، اور یہ جیل بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مختلف نوعیت کے قیدیوں کو رکھنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ اس وقت کے تاریخی پس منظر میں جیل میں مختلف قومیتوں، مذہبوں اور فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو رکھا گیا تھا.
جن میں مسلمان، ہندو، سکھ، اور دیگر اقلیتی گروہ شامل تھیہدہ جیل کی ابتدائی تاریخ کے مطابق1948 میں جب پاکستان کے قیام کے بعد بلوچستان میں حالات بہتر کرنے اور قانون کی حکمرانی کے لیے جیلوں کا قیام عمل میں آیا، تو اس وقت ہدہ جیل بھی ایک مرکزی جیل کے طور پر قائم کی گئی یہاں مختلف نوعیت کے قیدیوں کو رکھا جاتا تھا، جن میں سیاسی قیدی مجرم، اور دیگر افراد شامل تھے۔