کوئٹہ(جہان امروز-نیوز )بلوچستان میں قدرتی گیس کی دریافت پاکستان کی توانائی کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ ہے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قدرتی گیس کے وسیع ذخائر پائے گئے ہیں جو نہ صرف صوبے کی معیشت کے لیے اہم ہیں بلکہ پاکستان کے توانائی کے شعبے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں بلوچستان میں قدرتی گیس کی پہلی بار 1952میں ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دریافت ہوئی.
اس گیس کے ذخائر کی دریافت نے پاکستان کو توانائی کے شعبے میں ایک نئی سمت دی سوئی گیس فیلڈ پاکستان کا سب سے بڑا اور قدیم گیس فیلڈ ہے اور اسے سوئی گیس فیلڈ کے نام سے جانا جاتا ہے یہ گیس فیلڈ پاکستان کے لیے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس نے ملک کی صنعتوں گھریلو استعمال اور دیگر توانائی کے شعبوں میں اہم کردار ادا کیا سوئی گیس فیلڈ کی دریافت سن 1952مقام سوئی ہے.
اب بھی صوبے کے اکثر علاقے گیس سے محروم ہے اس اہمیت پر خبررساں ادارے :یو این اے: نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ رپوٹ کے مطابق یہ گیس فیلڈ پاکستان کا سب سے بڑا قدرتی گیس کا ذخیرہ ہے اور اس نے نہ صرف پاکستان کے توانائی کے شعبے میں انقلاب برپا کیا، بلکہ اس کے نتیجے میں پاکستان کی قدرتی گیس کی سپلائی کو بھی مستحکم کیاپورے بلوچستان میں دیگر گیس کی دریافتیں کی بات کی جائے تو سوئی کے بعد بلوچستان کے مختلف دیگر علاقوں میں بھی قدرتی گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ان گیس فیلڈز کی دریافت نے صوبے کی اہمیت میں اضافہ کیا اور قدرتی وسائل کی ایک نئی دنیا کا دروازہ کھولا2 گیس فیلڈ کی بات کی جائے تو دباجی گیس فیلڈ ہے
ضلع کوہلو میں واقع ہے دباجی فیلڈ بھی بلوچستان کے اہم قدرتی گیس ذخائر میں شمار ہوتا ہے اور پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے چھوڑو گیس فیلڈضلع مستونگ میں میں واقع ہے چھوڑو گیس فیلڈ بلوچستان کے مزید اہم قدرتی گیس ذخائر میں سے ایک ہے۔
یہ فیلڈ بھی پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہمیت رکھتا ہیمری گیس فیلڈضلع ڈیرہ بگٹی میں واقع ہیمری گیس فیلڈ بھی ایک بڑا ذخیرہ ہے جو پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے انڈس اور دیگر فیلڈز ہے اس کے علاوہ بلوچستان کے مختلف دیگر علاقوں جیسی جعفرآبادکہروڑ اورسہتان میں بھی قدرتی گیس کے ذخائر دریافت ہوئیں بلوچستا ن میں گیس کی دریافت کی اہمیت کی بات کی جائے تو بلوچستان میں قدرتی گیس کی دریافت نے نہ صرف پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کیا بلکہ یہ صوبہ بلوچستان کی معیشت کے لیے بھی اہمیت کا حامل ثابت ہوا ہے۔ گیس کی ان دریافتوں کے ذریعے بلوچستان میں توانائی کی سپلائی کا نظام مضبوط ہوا اور صنعتی ترقی کی راہ ہموار ہوئی۔
اس کے علاوہ، گیس کی سپلائی سے مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوئے بلوچستان میں قدرتی گیس کے مسائل بھی رہے ہیں جن میں بلوچستان میں گیس کے بڑے ذخائر ہیں، لیکن ان ذخائر کی تقسیم اور مقامی سطح پر گیس کی فراہمی میں کئی مسائل بھی ہیں مقامی لوگوں کی تکالیف ہے بلوچستان کے بیشتر علاقے قدرتی گیس کے ذخائر سے مالا مال ہیں لیکن مقامی آبادی کو گیس کی فراہمی میں مسائل کا سامنا ہے بلوچستان میں قدرتی گیس کی پیداوار کے باوجود اس علاقے کو کم گیس فراہم کی جاتی ہے.
جس پر متعدد بار تنقید کی گئی ہے بلوچستان کی قدرتی گیس کی پیداوار پاکستان کی مجموعی گیس پیداوار کا ایک بڑا حصہ ہے۔ سوزی، دباجی، چھوڑو اور دیگر فیلڈز سے نکالی جانے والی گیس پاکستان کے گھریلو، صنعتی اور تجارتی شعبوں میں استعمال ہوتی ہے بلوچستان میں قدرتی گیس کی دریافت نے صوبے کی اہمیت کو بڑھایا ہے اور پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں ایک سنگ میل ثابت ہوئی ہے۔
اگرچہ گیس کے ذخائر سے فائدہ اٹھانے کے حوالے سے مسائل موجود ہیں لیکن ان ذخائر کی دریافت پاکستان کی توانائی کے شعبے کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہیں بلوچستان میں مختلف گیس فیلڈ قدرتی گیس کی پیداوار میں اہمیت رکھتے ہے اور بلوچستان کی گیس کی فراہمی میں یہ فیلڈ اپنا کردار ادا کر رہی ہے جن میں سب سے پہلے بات کی جائے تو بلوچستان میں مختلف قدرتی گیس کے ذخائر پائے گئے ہیں جن میں سوزی گیس فیلڈ سب سے مشہور اور قدیم ہے بلوچستان میں مجموعی طور پرگیس کے تقریبا 10 فیلڈز ہیں جو قدرتی گیس کی پیداوار فراہم کرتے ہیں۔
ان میں سے بعض فیلڈز انتہائی اہم اور بڑے ذخائر کی حامل ہیں یہاں کی گیس فیلڈز میں سے اہم فیلڈز کی تفصیل درج ذیل ہے پہلے نمبر پر سوزی گیس فیلڈ ضلع ڈیرہ بگٹی میں اس کی دریافت 1952 میں ہوئی یہ فیلڈ پاکستان کی گیس کی پیداوار کا بڑا حصہ فراہم کرتا ہے 2دباجی گیس فیلڈ مقام ضلع کوہلو ہے دریافت 1989 دباجی گیس فیلڈ بھی بلوچستان کے اہم فیلڈز میں شمار ہوتا ہے اور یہ گیس کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتا ہے چھوڑو گیس فیلڈضلع مستونگ دریافت 1990ہوئی چھوڑو گیس فیلڈ بھی بلوچستان کے توانائی کے شعبے میں اہمیت رکھتا ہے اور اس سے گیس کی فراہمی پاکستان کی ضروریات کو پورا کرتی ہے.
4مری گیس فیلڈضلع ڈیرہ بگٹی دریافت 1963 میں ہوئی مری گیس فیلڈ بھی سوزی کے بعد ایک اہم فیلڈ ہے جو پاکستان میں قدرتی گیس کی فراہمی میں معاون ہے 5انڈس گیس فیلڈضلع جعفرآباد جو 1995 دریافت ہوئی انڈس فیلڈ ایک اہم قدرتی گیس کا ذخیرہ ہے جس سے پاکستان کی گیس کی ضروریات کو پورا کیا جاتا ہینمبر6 پرلورن گیس فیلڈضلع *ڈیرہ بگٹی دریافت سن 2000 میں ہوئی لورن فیلڈ بھی ایک اہم گیس ذخیرہ ہے جو پاکستان کے توانائی کے نظام میں اہم کردار ادا کرتا ہے.
نمبر7پھتری گیس فیلڈ ہے نمبر8 ہر پنجگور گیس فیلڈ ضلع پنجگور گیس فیلڈ بھی بلوچستان کے اہم فیلڈز میں شمار ہوتا ہے جہاں سے قدرتی گیس نکالی جاتی ہے نمبر 9سیت گیس فیلڈ ضلع کچھی میں واقع ہے نمبر 10کھور گیس فیلڈ ضلع بولان یہ فیلڈ بھی ایک اہم گیس ذخیرہ ہے جوبلوچستان میں دریافت ہوا ہیاور اس کا استعمال پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں کیا جاتا ہے .
بلوچستان میں قدرتی گیس کی پہلی دریافت* 1952 میں ہوئی تھی، اور اس وقت پاکستان میں *لیاقت علی خان کی حکومت نہیں تھی کیونکہ وہ 1951 میں انتقال کر چکے تھے 1952 میں پاکستان کی حکومت کی قیادت میں تھے خواجہ ناظم الدین جو پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل اور وزیر اعظم تھے پاکستان کی حکومت 1952 میں گورنر جنرل خواجہ ناظم الدین تھ اور وزیر اعظم میں خواجہ ناظم الدین نے 1951 میں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا اور 1953 تک اس عہدے پر فائز رہے اور 1951 میں نے بلوچستان میں گیس کی دریافت کی منظوری دی تھی.
اوربلوچستان میں قدرتی گیس کی پہلی دریافت کے وقت بلوچستان کے وزیر اعلی اورگورنر کے عہدوں پر جو شخصیات فائز تھیں ان میں وزیر اعلی میر غوث بخش بزنجو تھے اور بلوچستان کا گورنر (1952) میں سردار واصف علی خان تھے