مسلمان بادشاہوں کے ہاتھوں پرمسلمان 5 سائنسدانوں کے خون

مسلمان بادشاہوں کے ہاتھوں پرمسلمان 5 سائنسدانوں کے خون

مسلم سائنس دانوں کا جو حشر خود مسلمانوں کے ہاتھوں ہوا وہ عوام کو نہیں بتایا جاتا۔ بلکہ بڑے فخر سے کہا جاتا ہے کہ وہ ہمارے مسلم سائنس دان تھے اگرچہ علم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

جن مسلم سائنسدانوں کا ذکر کیا ہے، ان کی زندگیوں میں مشکلات اور سختیاں کا سامنا کرنا پڑا، جو اکثر ان کے وقت کے مذہبی یا سیاسی حالات کی وجہ سے تھا۔

یہاں ان کے بارے میں تفصیلی بیان:.

یعقوب الکندی:

وہ ایک بہت بڑے عالم تھے جنہوں نے متعدد شعبوں میں کام کیا۔ تاہم، ان کی فکر کی وجہ سے انہیں انتہائی سخت سزا دی گئی جس میں ان کی کتابیں ضبط کی گئیں اور وہ خود سزا کے طور پر کوڑے کھا کر تکلیف اٹھائی۔

ابن رشد:

انہوں نے فلسفہ اور طب میں نمایاں خدمات انجام دیں لیکن بعد میں انہیں بےدین قرار دے کر ان کے کام کو نذرآتش کیا گیا۔ ان کی زندگی کے آخری سال ذلت اور گمنامی میں گزرے۔

ابن سینا:

وہ جدید طب کے بانیوں میں سے ایک ہیں، لیکن انہیں بھی مرتد قرار دیا گیا اور انہیں چھپنا پڑا۔ انہوں نے اپنی مشہور کتاب “القانون فی الطب” چھپ کر لکھی۔

ذکریا الرازی:

ایک عظیم سائنسدان جنہیں کافر اور ملحد کہا گیا۔ ان کی کتابوں کو ان کے سر پر مارنے کی سزا دی گئی، جس سے ان کی بینائی کھو گئی۔

جابر ابن حیان:

وہ جدید کیمیاء کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔ انہیں بھی سیاسی وجوہات کی بنا پر تعاقب کا سامنا کرنا پڑا، ان کی والدہ کو سزا دی گئی اور وہ خود بھی مشکلات کا شکار رہے۔

جابر ابن حیان:

وہ جدید کیمیاء کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔ انہیں بھی سیاسی وجوہات کی بنا پر تعاقب کا سامنا کرنا پڑا، ان کی والدہ کو سزا دی گئی اور وہ خود بھی مشکلات کا شکار رہے۔

یہ سائنسدان اپنے عہد میں علم کے پرچار اور ترویج کے لیے جانے جاتے ہیں، لیکن ان کے علم کو بعض اوقات مذہبی یا سیاسی قوتوں کی جانب سے خطرہ سمجھا گیا، جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ تاریخی واقعات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ علم اور مذہب کے درمیان تعلقات کتنے پیچیدہ اور نازک ہو سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں