عنوان: بے بسی کا اظہار: اسماء بی بی کی کہانی

عنوان: بے بسی کا اظہار: اسماء بی بی کی کہانی

تحریر: محمد اقبال حنفی

اسماء بی بی کی کہانی ایک ایسی صورت حال کی عکاسی کرتی ہے جہاں انسانیت کا درد، خوف اور بے بسی ایک ساتھ سماج اور اس کی بے حسی کے سامنے کھڑی ہے۔ ان کا چہرہ ایک معصومیت کی عکاسی کرتا ہے، جس میں تاہم ایک گہرے دکھی دل کا راز بھی چھپا ہوا ہے۔ ان کی باتیں سن کر محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک انتہائی باپردہ اور شریف خاندان سے تعلق رکھتی ہیں، مگر ان کے الفاظ اور جسم کی زبان کے درمیان ایک واضح تضاد ہے۔

اسماء بی بی کی حالت، بالکل واضح طور پر، ان کے الفاظ کی حقیقت کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے۔ ان کی آنکھوں میں چھپی ہوئی تشویش، گھبراہٹ اور دیگر اندرونی جذبات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وہ کس طرح ایک شدید دباؤ کی حالت میں ہیں، اور یہ دباؤ درندوں کے ہاتھوں میں آ کر حاصل شدہ مجبوری کا نتیجہ ہے۔ ان کے چہرے کی معصومیت، دراصل ان کی داخلی تصویر کی ایک جھلک ہے، جو ہمیں بتاتی ہے کہ وہ کس قدر شدید ڈپریشن میں ہیں۔

یہ تضاد ہمیں کیا بتاتا ہے؟ یہ حقیقت کہ انسان کی جذباتی حالت اور سماجی صورت حال کا بیانیہ اکثر ایک دوسرے کے متضاد ہو سکتے ہیں۔ جب کوئی شخص مظالم کا شکار ہوتا ہے، تو اس کے الفاظ میں خوف، جھجھک اور مجبوری کی جھلک نظر آتی ہے، جبکہ اس کی باڈی لینگویج، جیسے کہ ڈھیلے کندھے، گھماؤ گردن، اور چہرے کی بے زاری یوں پڑھنے والوں کو بتا دیتی ہے کہ یہ شخص کس قدر مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔

اسماء بی بی کا معاملہ ہمارے لئے ایک درس ہے کہ ہمیں انسانیت کے درد کی گہرائی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ان کے عذاب کی کہانیوں کو سننے، سمجھنے اور ان کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ ان کی خاموشی میں چھپا ہوا شور اور ان کی باڈی لینگویج میں پوشیدہ کہانی ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہر لفظ، ہر عمل، اور ہر آنکھ کا پیغام ایک کہانی سناتا ہے – بس ہمیں اسے سننے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں