📢 اتحاد اہلِ سنت پاکستان کی نصیرآباد پولیس کے خلاف شدید مذمت! 🚨⚖️

📢 اتحاد اہلِ سنت پاکستان کی نصیرآباد پولیس کے خلاف شدید مذمت! 🚨⚖️

کوٸٹہ (نامہ نگار) اتحاد اہلسنت پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ علی نواز القادری مدظلہ العالی نے سانحہ خضدار واقعے اور اسکے خلاف ڈیرہ مراد جمالی کی پٹ فیڈر کینال کے پل پر جتک برادری، پاکستان سنی تحریک کے مرکزی جواٸنٹ سیکرٹری خان محمد جتک، سینٸر صحافی نصیر احمد مستوٸی، سیاسی و سماجی اور مذہبی پارٸیوں کے رہنماٶں سمیت 40 سے زاٸد افراد پر نصیرأباد پولیس کی جانب سے ناجائز أیف أٸی أر کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوٸے کہا ہے کہ بلوچستان کی بیٹی اسماء بلوچ کے اغواء کاروں کو فی الفور کیفر کردار تک پہنچایا جاٸے خضدار واقعے کے خلاف ڈیرہ مراد جمالی میں پرامن مظاہرین پر ایف أٸی أر کا اندراج کھلی زیادتی کے مترادف ہے أٸی جی پولیس بلوچستان نصیر أباد پولیس کی ناجاٸز ایف أٸی أر کا فوری نوٹس لیکر اسکو منسوخ کرنے کے احکامات صادر فرماٸیں انہوں نے کہا کہ سانحہ خضدار واقعے کی حکومت اپوزیشن اور تمام سیاسی و سماجی، قباٸلی و مذہبی شخصیات سمیت ہر مکتبہ فکر نے نہ صرف بھرپور مذمت کی بلکہ ملوث اغواء کاروں کی گرفتاری کے ساتھ انھیں منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اظہار بھی کیا ایک طرف حکومت سیکیورٹی ادارے مظلوم خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں تو دوسری طرف نصیرأباد پولیس سانحہ خضدار واقعے کے خلاف احتجاج کرنے والے پرامن مظاہرین پر ایف أٸی أر درج کرکے نفرت کے بیج بو رہی ہے ایسے نفرت اور اشتعال انگیز اقدام سے نصیرأباد پولیس اور عوام کے درمیان دوریاں پیدا ہورہی ہیں جو أٸی جی پولیس بلوچستان کیلٸے لمحہ فکریہ ہے انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ پولیس عوام کی جان و مال کی محافظ ہے بلوچستان بھر میں سانحے خضدار واقعے کے خلاف پرامن احتجاج ہوٸے مگر کہیں ایف أٸی أر نہیں کاٹی گٸی مگر نصیرأباد پولیس نے حد سے تجاوز کرتے ہوٸے نہ صرف ایف أٸی أر کیا اندراج کیا بلکہ رہنماٶں کو ہراساں کرکے ڈرایا دھمکایا جارہا ہے ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ناجاٸز ایف أٸی أر میں کسی بھی رہنما کو گرفتار کیا گیا تو پورے صوبے میں سخت احتجاج کی کال دیں گے پھر حالات کی ساری ذمہ داری نصیرأباد پولیس پر عاٸد ہوگی لہذا ہمارے صبر کے پیمانے کو مزید لبریز نہ کیا جاٸے اور ناجاٸز ایف أٸی أر کو فوری منسوخ کرکے عوام اور نصیرأباد پولیس کے درمیان دوریوں کو فوری طور پر ختم کیا جاٸے تاکہ عوام کا اعتماد نصیرأباد پولیس پر بحال ہوسکے۔

اپنا تبصرہ لکھیں