سال 2025بلوچستان میں خشک سالی کا خدشہ، پانی کی قلت شدت اختیار کر سکتی ہے

سال 2025بلوچستان میں خشک سالی کا خدشہ، پانی کی قلت شدت اختیار کر سکتی ہے

کوئٹ..ماہرین نے 2025 کے دوران بلوچستان میں خشک سالی کے سنگین اثرات کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ کم بارشوں کی پیش گوئی کے باعث صوبے کے کئی اضلاع میں پانی کی شدید قلت متوقع ہے، جس سے زراعت، مویشی پالنے اور روزمرہ زندگی پر گہرے اثرات پڑ سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں زیرِ زمین پانی کی سطح تیزی سے گر رہی ہے، کیونکہ شہر کی زیادہ تر آبادی اسی پانی پر انحصار کرتی ہے۔ پانی کی مسلسل نکاسی اور بارشوں کی کمی کے باعث شہریوں کو پانی کی فراہمی میں مزید مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

بلوچستان کے دیگر اضلاع بھی پانی کی قلت سے شدید متاثر ہو رہے ہیں:ژوب میں زرعی پیداوار پہلے ہی کم ہو چکی ہے اور پانی کی مزید کمی سے کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔سبی میں بارشوں کی کمی سے پانی کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، جس کے باعث زراعت متاثر ہو رہی ہے۔

پشین میں پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں، جس سے نہ صرف زراعت بلکہ مویشی پالنے کا شعبہ بھی متاثر ہو رہا ہے۔لسبیلہ میں پانی کی قلت کے باعث زرعی زمینیں غیر پیداوار ہوسکتی ہیں، جبکہ عوام پہلے ہی پانی کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔

ہرنائی اور چاغی میں بھی پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، کیونکہ یہ علاقے پہلے ہی پانی کی کمی کا شکار ہیں۔خشک سالی کے باعث زمینداروں کو باغات اور کھیتوں کے لیے پانی کی کمی کا سامنا ہوگا، جس سے زرعی پیداوار میں نمایاں کمی آسکتی ہے۔

مویشی پالنے والوں کے لیے بھی صورتحال تشویشناک ہے، کیونکہ پانی اور چارے کی کمی کے باعث مویشی پالنا مشکل ہوسکتا ہے بلوچستان حکومت نے خشک سالی سے نمٹنے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں، جن میں پانی کے بچت منصوبے، کسانوں کے لیے امدادی پیکیجز اور پانی کے وسائل کے مثر انتظام جیسے اقدامات شامل ہیں۔

تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید فوری اور مثر اقدامات کی ضرورت ہے۔یو این اے سے بات چیت میں ماہرین نے حکومت کو پانی کے وسائل کے تحفظ، بہتر انتظام اور عوامی آگاہی مہم چلانے کی تجویز دی ہے تاکہ پانی کی بچت کو یقینی بنایا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر 2025 میں بارشیں نہ ہوئیں تو خشک سالی کے اثرات مزید شدید ہوسکتے ہیں، جس سے صوبے میں پانی کی قلت مزید گہری ہو سکتی ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کوئٹہ شہر میں سب سے زیادہ پانی کی قلت متوقع ہے، جس کی بڑی وجہ پانی سپلائی کرنے والے پرائیویٹ ٹینکر مافیا ہیں۔ یہ ٹینکرز بڑے پیمانے پر زیرِ زمین بورنگ کرکے پانی نکال رہے ہیں، جس کے باعث شہر میں پانی کی سطح تیزی سے گر رہی ہے۔

اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو آنے والے مہینوں میں کوئٹہ کو شدید پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ماہرین اور شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پانی کی غیر قانونی نکاسی پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کرے اور خشک سالی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مثر حکمت عملی اختیار کرے۔

اپنا تبصرہ لکھیں