باکو.چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ انسانی حقوق،جمہوریت،پائیدار ترقی،امن مشترکہ اہداف ہیں‘تیزی سے بدلتی عالمی صورتحال میں ایشیائی خطہ ایک مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔بین العقائد ڈائیلاگ،تعلیم کے شعبے میں معاونت،ثقافتی سطح پر وفود کے تبادلوں سے علاقائی ہم آہنگی اور یکجہتی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے یہاں ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے 15 ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر ایران،عمان، آذربائیجان،ازبکستان،بحرین کے پارلیمانی اداروں کے سربراہان سے ملاقاتوں میں باہمی تعاون،پارلیمانی رابطوں،وفود کے تبادلوں میں تیزی لانے پر تبادلہ خیال کیاگیا۔چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ علاقائی امن،ترقی کو فروغ دینا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینا،عوامی رابطے بڑھانا اہم ہے۔
مشترکہ مسائل کا حل مل کر ہی نکالا جا سکتا ہے۔اپنے خطاب میں چیئرمین سینٹ نے کہا کہ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ اس اہم فورم سے خطاب کر رہا ہوں۔ آذربائیجان کی پارلیمان،حکومت کی کاوشوں کی تعریف کرتا ہوں۔ مثالی انتظامات پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انسانی حقوق،جمہوریت،پائیدار ترقی،امن مشترکہ اہداف ہیں۔
چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ تیزی سے بدلتی عالمی صورتحال میں ایشیائی خطہ ایک مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ پارلیمانی سفارت کاری ایسی صورتحال میں ایک اہم مقام رکھتی ہے۔پارلیمانی سفارت کاری اقوام اور سیاسی نظاموں کے آپس میں رابطے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔چیئرمین سینٹ نے کہا کہ خطے کو معاشی،ماحولیاتی تبدیلی،دہشت گردی اور دیگر مسائل کا سامنا ہے۔بین العقائد ڈائیلاگ،تعلیم کے شعبے میں معاونت،ثقافتی سطح پر وفود کے تبادلوں سے علاقائی ہم آہنگی اور یکجہتی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
پاکستان اقتصادی رابطہ کاری،امن پائیدار ترقی کے لیے پرعزم ہے۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اے پی اے،ایس سی او اور ای سی او جیسے علاقائی کثیر الجہتی فورمز امن،ترقی اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے میں اہم ہیں۔سی پیک علاقائی تعاون کو فروغ دینے میں مرکزی کی کردار ادا کر رہا ہے۔علاقائی امن کے فروغ کے لیے کیے گئے اقدامات ہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔
پاکستان ماحول دوست ٹرانس نیشنل توانائی منصوبوں،جنگلات کی بحالی کے پروگراموں کے تحت علاقائی کاوشوں میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے،واٹر سکیورٹی اور توانائی کے شعبے میں پارلیمانی تعاون اور معاونت کاری ضروری ہے۔ اے پی اے علاقائی پالیسیوں کے گرد اتفاق رائے،قانونی فریم ورک بنانے،اور تعمیری بحث مباحثہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
چیئرمین سینٹ نے کہا کہ فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین اور نوجوان نسل کی شراکت کو یقینی بنانا ہوگا۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے عمان کی اے پی اے کے ممبر کی حیثیت سے درخواست کی بھرپور حمایت کا اعلان بھی کیا۔جبکہ بیلاروس کی بطور آبزرور کے حمایت کا اعلان کیا۔شرکا نے بھرپور موقف پیش کرنے پر چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی کی تعریف کی اور ان کے خطاب کو سراہا۔
اس موقع پر کانفرنس کے دوران چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی سے اے پی اے میں شریک پارلیمانی اداروں کے سربراہان نے ملاقاتیں کیں۔ایران،عمان، آذربائیجان،ازبکستان،بحرین کے پارلیمانی اداروں کے سربراہان سے باہمی تعاون،پارلیمانی رابطوں،وفود کے تبادلوں میں تیزی لانے پر تبادلہ خیال کیاگیا۔علاقائی فورمز پر تعاون بڑھانے پر رہنماؤں کا اتفاق ہوا۔
چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی کا پاکستان کے علاقائی امن،پارلیمانی رابطہ کاری،اعلی سطح وفود کے تبادلوں پر زوردیا۔چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ علاقائی امن،ترقی کو فروغ دینا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینا،عوامی رابطے بڑھانا اہم ہے۔ مشترکہ مسائل کا حل مل کر ہی نکالا جا سکتا ہے۔