لطیف کھوسہ اور بنچ کے درمیان تکرار،جسٹس جمال مندو خیل نے کھوسہ کا بولنے سے روک دیا
اسلام آباد(آن لائن )سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کی جانب سے لاپتہ افرادکے مقدمے میں سینئر قانون دان سردار لطیف کھوسہ اور ججزمیں گرماگرمی ہونے پرآئینی بنچ کے رکن جسٹس جمال مندوخیل نے کھوسہ کوبولنے سے روک دیا۔پیرسپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کی تواس دوران پی ٹی آئی کے وکیل ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے کہا کہ ملک ڈیپ اسٹیٹ بن گیا ہے جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ کو بات کرنے سے روک دیا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کھوسہ صاحب عدالت میں سیاسی بات نہ کریں، پارلیمنٹ کا عام یا مشترکہ اجلاس بلا کر مسئلے کو حل کریں۔ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے کہا کہ کیا لاپتا افراد کے معاملے کو 26 ترمیم کی طرح حل کیا جائے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم بھی اپنے وقت پر دیکھی جائے گی۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ لاپتا افراد سے بلوچستان سب سے زیادہ متاثرہ ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ قوم اور عدالت آپ پارلیمنٹرین کی طرف دیکھ رہی ہے۔ وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ پارلیمنٹ کے پاس عدالتی اختیارات نہیں ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ کھوسہ صاحب آپ کے تحریک انصاف کے لوگ بھی اٹھائے گئے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ جی بالکل تحریک انصاف کے لوگوں کو بھی اٹھایا گیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کیا انہوں نے آکر بتایا کہ انھیں کون اٹھا کر لیکر گیا؟ لطیف کھوسہ نے بتایا کہ جو اٹھائے گئے ان کے بچوں کو بھی اٹھا لیا جائے گا۔وکیل فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا کہ لوگوں کے دس، بیس سال سے پیارے لاپتا ہیں، عدالت نے گزشتہ سماعت لاپتا کے حوالے سے حکم دیا تھا اور آج وہ گزشتہ سماعت کا آرڈر بینچ کو نہیں مل رہا۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آپ اپنے آپ کو مضبوط کریں تو کون اٹھائے گا۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ جو لاپتا ہوا اس سے پوچھیں کتنا تشدد ہوا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کھوسہ صاحب آپ سے ریکارڈ کے مطابق پوچھیں گے، آپ سے پوچھیں گے آپ نے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے پارلیمنٹ میں کتنی تقرریں کیں،بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت اگلے ہفتہ تک کے لیے ملتوی کردی۔