پروفیسر صائمہ جبین مہک
انسانی فطرت کی بنیاد پر مختلف قسم کی نوعیتیں اور صفات پائی جاتی ہیں۔ ان میں حیرت انگیز تنوع ہے جو زندگی کے مختلف پہلوؤں میں جھلکتا ہے۔ انسانوں کی شخصیات، ان کے جذبات، ان کے رجحانات اور خیالات میں بے شمار فرق ہوتے ہیں، جو ہر انسان کو ایک منفرد وجود عطا کرتے ہیں۔ یہ تنوع قدرت کی ایک خاص حکمت ہے جس کا مقصد انسان کی ذہنی، جذباتی اور سماجی نشوونما ہے۔
یہ بات واضح ہے کہ دنیا کے ہر گوشے میں مختلف معاشرتی، مذہبی، اور ثقافتی پس منظر رکھنے والے افراد پائے جاتے ہیں۔ اگر ہم کسی ایک خاص طبقے یا علاقے کے لوگوں کو دیکھیں تو ان کی زندگی کے رہن سہن، اقدار اور رویے ایک دوسرے سے مختلف ہوں گے۔ انسانی فطرت کے اس تنوع کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہر انسان کا تجربہ مختلف ہوتا ہے۔ ہمارے تجربات ہمارے خیالات اور رویوں پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں، اور اسی وجہ سے ہر فرد کی زندگی کی ترجیحات اور مسائل مختلف ہوتے ہیں۔
نفسیاتی اعتبار سے دیکھا جائے تو انسان کا بچپن، تربیت، اور خاندانی پس منظر بھی اس کی فطرت پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ ایک بچے کی پرورش اگر سخت ماحول میں کی جائے تو وہ جوان ہوکر مضبوط اور خود اعتمادی سے بھرپور شخصیت کا حامل ہو سکتا ہے، جبکہ دوسری طرف اگر کسی فرد کی پرورش نرمی اور محبت سے کی جائے تو وہ ایک مختلف انداز میں زندگی گزارنے کی عادت اپناتا ہے۔ یہ دونوں صورتیں فطری تنوع کی مثال ہیں جو انسانوں میں موجود ہوتی ہیں۔
ایک اور وجہ جو انسانوں میں فطرتی تنوع کا باعث بنتی ہے وہ جینیاتی اثرات ہیں۔ جینیات کا تعلق نہ صرف انسان کی جسمانی ساخت سے ہوتا ہے بلکہ اس کی ذہنی اور جذباتی کیفیت پر بھی اس کے گہرے اثرات ہوتے ہیں۔ دو افراد جن کی جینیاتی ترتیب ایک جیسی نہیں ہوتی، ان کی فطرت میں بھی فرق ہوتا ہے۔ یہ فرق شخصیت کے مختلف پہلوؤں میں جھلکتا ہے، جیسے کہ سوچنے کا انداز، جذبات کا اظہار، اور زندگی کے مختلف مسائل سے نمٹنے کا طریقہ۔
ماحول بھی انسانی فطرت میں فرق پیدا کرنے والا ایک اہم عنصر ہے۔ جن لوگوں کا تعلق مختلف معاشرتی اور معاشی پس منظر سے ہوتا ہے، ان کے خیالات اور رویے بھی مختلف ہوتے ہیں۔ ایک فرد جو کہ غربت میں پالا بڑھا ہوتا ہے، وہ اپنے معاشرتی مسائل کو سمجھنے اور حل کرنے کے لیے مختلف طریقے اپناتا ہے، جبکہ ایک مالدار شخص کے لیے زندگی کے چیلنجز مختلف ہوسکتے ہیں۔ اس طرح، ماحول کے اثرات انسان کی فطرت پر ہمیشہ گہرے اور متنوع ہوتے ہیں۔
انسانی فطرت کی ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ہمیشہ ارتقا پذیر رہتی ہے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا ہے، انسان کی فطرت میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔ نئی تجربات، علم کی ترقی، اور حالات کے ساتھ انسان کی فطرت بدلتی رہتی ہے۔ یہ ارتقائی عمل ہر انسان کو ایک منفرد زاویہ فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے وہ دنیا کو دیکھتا اور سمجھتا ہے۔
انسانی فطرت کے اس تنوع کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ اس سے دنیا میں حسن اور رنگینی پیدا ہوتی ہے۔ اگر تمام انسان ایک ہی طرح کی سوچ رکھتے، ایک جیسے جذبات رکھتے، اور ایک جیسے رجحانات رکھتے تو زندگی میں وہ رنگینی نہ ہوتی جو آج موجود ہے۔ مختلف افراد مختلف انداز سے دنیا کو دیکھتے اور بیان کرتے ہیں، اور یہ تنوع ہماری زندگی کو دلچسپ بناتا ہے۔ انسانی فطرت کا یہ اختلاف دنیا کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، کیونکہ یہ مختلف خیالات اور تجربات کی بنا پر نئے خیالات اور ایجادات کو جنم دیتا ہے۔
فطری تنوع کی ایک بڑی مثال یہ بھی ہے کہ دنیا کے مختلف مذاہب، ثقافتیں، اور روایات ایک دوسرے سے الگ ہیں۔ ہر مذہب اور ثقافت اپنے عقائد اور اصولوں کے مطابق انسانی فطرت کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہے۔ اسی طرح، فلسفے اور نفسیات بھی انسانی فطرت کے اس تنوع کو سمجھنے اور بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انسان کی فطرت کو سمجھنا اور اس کے مختلف پہلوؤں کو جانچنا ایک پیچیدہ عمل ہے، کیونکہ یہ تنوع اتنا وسیع ہے کہ اسے کسی ایک نظریے یا اصول میں نہیں سمویا جا سکتا۔
نتیجتاً، انسانی فطرت کا تنوع ہماری دنیا کا ایک لازمی اور خوبصورت حصہ ہے۔ یہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ہر انسان اپنی فطرت میں منفرد اور قابلِ قدر ہے۔ اس تنوع کو سمجھنا اور قبول کرنا ہمیں انسانیت کی بہتر تفہیم فراہم کرتا ہے اور ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ بہتر طریقے سے جینے کا سلیقہ سکھاتا ہے۔