افریقہ میں موت پر سوگ منانے کی منفرد رسومات اور تقاریب ہیں جو ایک خطے سے دوسرے میں مختلف ہوتی ہیں۔
یہ رسومات ہر ملک کے رسم و رواج کے مطابق مختلف ہوتی ہیں۔ یہ رسوم اپنی اہمیت اور جانے والوں کے ساتھ لگاؤ کے تناظر میں بھی مختلف ہوتی ہیں۔
نقصان کے دکھ کا مداوا کرنے اور مرحوم کے اہل خانہ کو تسلی دینے کے انداز بھی مختلف ہوتے ہیں۔
بہت سے لوگوں کے خیال میں یہ بھی ایک طریقہ ہے کہ مرنے والوں کو وہ عزت دی جائے جس کے وہ حقدار ہیں۔ یہ عزت ان کے بعض خوابوں کو پورا کرکے دی جائے ۔ چاہے وہ سوگ کی مدت تک ہی محدود ہو۔ رسومات اور جنازے کی تقریبات میں دعائیں، گانے، رقص، نوحہ خوانی، شاعری اور تقریریں رکھی جاتی ہیں۔
سوگ منانے کے یہ طریقے عجیب و غریب ہونے کے باوجود اب بھی بہت سے خطوں میں اپنائے جاتے ہیں۔ درحقیقت ان کی مشق کو ماتم کے رواج کی بنیادی باتوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ یہ رسوم میت کے لیے خاندان کی قدردانی کا ثبوت اور اس کے ساتھ لگاؤ کی شدت کا اظہار ہوتی ہیں۔ ان رسم و رواج کا احترام خاندان کی قدر و منزلت کو بڑھاتا ہے۔
چونکہ افریقی رسم و رواج وسیع اور متنوع ہیں۔ جنازے کی رسومات جو ایک ملک سے دوسرے ملک میں مختلف ہوتی ہیں۔ ان میں منفرد ثقافتوں اور روایات کا مرکب شامل ہوتا ہے۔ سب صحارا افریقہ میں ماتم اور اس کے ارد گرد ہونے والی تقریبات کی اہمیت ہے۔ یہاں رسم و رواج کو ایک تقدس کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔
وسطی افریقہ میں ماتم کی رسومات اپنی اہمیت کو برقرار رکھتی ہیں۔ تنازعات، قحط اور بیماریوں کی وجہ سے مرنے والوں کو ایک فلسفہ کے مطابق منایا جاتا ہے اور ان کی تعظیم کی جاتی ہے۔ یہ ان خطوں کے لیے نقصان اور روانگی کی ثقافت کے ساتھ موجود ہے۔ الوداعی کے لمحے کی تعریف کی جاتی ہے۔
راعظم کے جنوب میں وہاں وسیع پیمانے پر روحانی عقائد مرنے والوں کے سوگ کی رسومات میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ایک چھوٹے بے کے جنازے کا موازنہ کسی بوڑھے کے جنازے سے نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ایک سادہ لوح شہری کے جنازے کا موازنہ کسی ایسے نامور شخص کے جنازے سے کیا جا سکتا ہے جس نے اپنے قبیلے کو سنوارنے میں حصہ لیا ہے۔ لیکن دوسری طرف جنازے میں کسی قسم کی کمی کو شرمناک اور خاندان میں ناکامی اور نامرادی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔