مولاناہدایت الرحمان بلوچ کی مولانا محمدخان شیرانی سے ملاقات

مولاناہدایت الرحمان بلوچ کی مولانا محمدخان شیرانی سے ملاقات

امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے وفدکہ ہمراہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سربراہ ممتاز عالم دین قبائلی رہنما مولانا محمدخان شیرانی سے ملاقات کی وفدمیں جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضیٰ خان کاکڑ،نائب امیر صوبہ مولانا محمد عارف دمڑ،احمد شاہ غازی ،اسامہ ہاشمی ودیگر شامل تھے ۔اس موقع پرمولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے مولانامحمد خان شیرانی کو 29دسمبر قومی قبائلی سربراہان مشاورت کا دعوت نامہ دے دیا مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ اہل بلوچستان کو حقوق ،انصاف ،عدل کی فراہمی ،مظالم سے نجات کیلئے 29دسمبر کو جماعت اسلامی نے قومی قبائلی سربراہان کاگرینڈمشاورت طلب کیا ہے اس گرینڈقومی قبائلی مشاورت میں بلوچستان کے تمام بلوچ پشتون سربراہان شرکت کرکے حقوق ،روزگار کے حصول،بارڈروتجارت اورکاروبارکی بندش،لاپتہ افراد،مصورکاکڑکی عدم بازیابی ،بلوچستان میں وفاق ،سیکورٹی اداروں ،حکومتوں اورانتظامیہ کے مظالم ناانصافی کے خلاف گرینڈمشاورت ومتفقہ لائحہ عمل بنائی جائیگی ۔مولانا محمد خان شیرانی نے جماعت اسلامی نے بلوچستان کے مسائل کواجاگراورحل کیلئے ایوان کے باہر اوراندر جوجمہوری ،سیاسی،قبائلی جدوجہد شروع کیا ہے اہل بلوچستان سیاسی جمہوری دینی قبائلی قیادت وعوام ان کی تائید وحمایت حاصل ہیں ہم سب تائید وحمایت کرتے ہیں بلوچستان کو حقوق دینے،مسائل مشکلات اورناانصافی وزیادتیوں سے نجات کیلئے متحدہ متفقہ مخلصانہ جدوجہد کی ضرورت ہے بلوچستان کے مسائل کو طاقت ،جوش سے نہیں سیاست وہوش سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان بھر کے تمام اقوام وعلاقوں کے مسائل کواجاگر اورحل کے حوالے سے جو کرادر اداکیا ہے وہ قابل تقلید وقابل تعریف ہے انشاء اللہ 29دسمبر مشاورت میں شرکت کرونگا ۔امیر صوبہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ ہمارے چوکیدارہماری حفاظت کے نام پر اسی ارب روپے کھالیے مگر اس کے باوجود عوام کی جان ومال کی حفاظت میں ناکام رہے ۔مقتدرقوتیں وحکمران بلوچستان کی بدامنی پر پانی کے بجائے تیل ڈال رہے ہیں ۔بدامنی کی لہرنے بلوچستان کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔کوئٹہ مستونگ ،موسیٰ خیل،دکی ،لورالائی ،پنجگور،لورالائی ،ژوب ،نوشکی دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔پرامن علاقوں میں جہاں پہلے ایف سی وسیکورٹی فورسزنہیں تھے وہاں امن تھااب یہ فورسزوہاں گیے تو بدامنی شروع،ٹرک وشاہراہ ڈرائیورزوعوام غیر محفوظ ہیں حکومت ،سیکورٹی فورسزاورعسکری ادارے عوام کی جان مال کی حفاظت میں ناکام ہوئے۔چوکیدار جب کاروبارمیں ملوث ہوجائے تو جان ومال کی حفاظت کون کریگا ۔بیوروکریسی ،عسکری ادارے اور نااہل مسلط شدہ حکمرانوں کی وجہ سے بلوچستان میں امن وامان کا فقدان،روزگار ،کاروبار،تجارت وحکومت پرقبضہ ،عوام کا کوئی پوچھنے والا نہیں ،چوکیدارکا کاوربار بہت کامیاب عوام نان شبینہ کے محتاج ہیں ۔

اپنا تبصرہ لکھیں