ہزاروں سال قدیم کالاش فیسٹول رنگینیوں کیساتھ ڈھول کی تھاپ پر اختتام پذیر

ہزاروں سال قدیم کالاش فیسٹول رنگینیوں کیساتھ ڈھول کی تھاپ پر اختتام پذیر

چترال۔۔ہزاروں سال قدیم کالاش فیسٹول ( چوموس ) حسب روایت شدید سردی کے باجود اپنی رنگینیوں کیساتھ ڈھول کی تھاپ پر رقص کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا ، کالاش مردو خواتین و سیاحوں نے فیسٹول کے رقص کا خوب لطف اٹھایا۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کی صبح بمبوریت کے مقام بتریک میں جو ’’کالاش حکمران راجا وائیکا پایہ تخت بھی رہ چکا ہے‘‘ کے قریب پہاڑ میں لومڑی کی تلاش شروع کی گئی اور کالاش لڑکوں نے بالآخر ایک لومڑی کو ڈھونڈ نکالا،جو لوگوں کی آوازوں سے خائف ہو کر پہاڑ کے ایسے مقام پر جا کر پناہ لی جہاں انسان کا جانا ممکن نہیں تھا تاہم کالاش لومڑی کی اس کوشش کو آنے والے سال کیلئے نیک شگون قرار دیا گیاہے ۔ ا س موقع پر بریر سے تعلق رکھنے والے ایک کالاش مذہبی پیشوا میر باچہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امسال سورج اپنے آخری ٹھکانے پر پہنچ کر واپس آنے کی بجائے آگے نکل گیا ہے اس لئے موجودہ سردیوں میں مزید شدت آئیگی۔یاد رہے کہبمبوریت میں ہر سال تہوار چو موس 22 دسمبر کو اختتام پذیر ہوتا ہے اور اس روز بڑی تعدادمیں سیاح اس فیسٹول میں شرکت کیلئے آتے ہیں تاہم امسال سیاحوں کی آمد گزرے سالوں کی نسبت نہ ہونے کے برابر ہے، مقامی ہوٹلوں سے وابستہ افراد نے اسے کے وی ڈی اے کی ناکامی قراردیااور کہا کہ کے وی ڈی اے کی طرف سے صحیح معنوں میں فیسٹول کو ہائی لائٹ کرنے کیلئے اقدامات نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے سیاحت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا۔ کالاش فیسٹول چوموس کالاش قبیلے کا سب سے بڑا اور طویل دورانیے پر محیط تہوار ہے،جو 9 دسمبر کو شروع ہوکر 22 دسمبر کی شام بمبوریت میں اختتام پذیر ہوتا ہے تاہم 23 دسمبر کو بریر میں بھی منایا جاتا ہے مگر سب سے بڑا اجتماع بمبوریت ہی میں ہوتا ہے،یہ تہوار کئی چھوٹے بڑے رسومات پر مشتمل ہے اورہر روز ایک ایک رسم ادا کی جاتی ہے اس دوران قربان گاہ مالوش میں بکروں کی قربانی دی جاتی ہے اور گوشت تقسیم کئے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کالاش فیسٹول چوموس کیلئے سکیورٹی کے خاص انتظامات کئے گئے تھے اور فل پروف سیکیورٹی کے انتظام سے کسی بھی نا خوشگوارحالات سے نمٹنے کی تیاری کی گئی تھی ۔

اپنا تبصرہ لکھیں