فیڈریشن اکائیوں کے حق تسلیم کیے بغیرحالات درست نہیں ہوسکتے، محمد اسلم خان رئیسانی

فیڈریشن اکائیوں کے حق تسلیم کیے بغیرحالات درست نہیں ہوسکتے، محمد اسلم خان رئیسانی

مستونگ..چیف آف سراوان و رکن صوبائی اسمبلی نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ پاکستان ایک کثیرالقومی اکائیوں کا مجموعہ ہے جب تک فیڈریشن کے تمام اکائیوں کے حق تسلیم نہیں کرینگے اور بلوچستان میں ماورائے آئین لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کرینگے اس وقت تک ملک کے حالات درست نہیں ہوسکتے بزور طاقت حالات کی بہتری بیسود ہے ان خیالات کا اظہار انہوں سراوان پریس کلب مستونگ کے نومنتخب کابینہ اور تمام اراکین کے اعزاز میں سراوان ہاوس کوئٹہ میں چائے پارٹی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع نوابزادہ میر رئیس رئیسانی میر مولاداد محمد شہی اور سراوان پریس کلب کے صدر فیض جان درانی جنرل سیکرٹری فیصل باقی چیئرمین عبدالحکیم بلوچ اللہ بخش شاہوانی سینئر صحافی عطااللہ بلوچ لیاقت سیماب شبیر احمدخلجی میر حبیب بنگلزئی ملک عابد منیر احمدشاہوانی حاجی عبدالمالک لہڑی محمد عظیم ذاکر سمیع اللہ نورزئی اور دیگر بھی تھیاس موقع پر چیف آف سراوان نواب اسلم خان رئیسانی نے مجموعی طور پر ملکی بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک کی حالات کو بہتر بنانا ہے تو فیڈریشن کے تمام اکائیوں کے حقوق کو تسلیم کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک کثیرالقومی اکائیوں کا مجموعہ ہیں اس میں ہر قوم کا اپنا ایک قومی شناخت تشخص کلچر ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں لاپتہ افراد کا ایک مسلہ سنگین ہوچکا ہے اگر اسٹبلشمنٹ لاپتہ افراد کی ماورائے آئین گرفتاری اور بازیابی پر پیش رفت نہیں کرینگے اور فیڈریشن ان اقوام اور اکائیوں کی تمام آئینی حقوق کو تسلیم نہیں کرینگیاس وقت تک امن وامان اور حالات کی بہتری ممکن نہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے سے قبل بلوچستان ایک آزار ریاست رہا ہے اور برطانیہ کا زیر تسلط تھا 1947 میں پاکستان بننے کے بعد ریاست قلات کو خان احمد یار خان نے محمد علی جناح سے ایک معاہدہ کے تحت پاکستان میں شامل کیا گیا اور ہم اب بھی چاہتے ہیں کہ اس جو معاہدہ قائد اعظم اور خان آف قلات میر احمد یار خان کے درمیان تحریری طور پر ہوا اس کو نہ صرف تسلیم کیا جائے بلکہ اس معاہدے کو آئین میں شامل کرکے اس کا حصہ بنایا جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو پاکستان میں الحاق کے دوران جو تاریخی معاہدے ہوئے اس میں یہ طے ہوا تھا کہ سرزمین بلوچستان کے کسی حصے کو بلوچوں کی رضامندی کے بغیر قبضہ نہیں کیا جاسکتا اور نہ اس میں سرمایہ کاری کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ محمد علی جناح اور خان آف قلات میر احمد یار خان کے معاہدے کی کسی شق پر آج تک کوئی عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے حالات کی بہتری دور دور تک نظر نہیں آرہا ہے انہوں نے کہا کہ اس ملک میں اسٹبلشمنٹ اتنا زورآور ہے جو آج تک جمہوری عمل اور جمہوریت کو پنپنے نہیں دیا انہوں نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ خود فیڈریشن کے اکائیوں کو کمزور و ناتواء کیا ہے انہوں نے کہا کہ انڈیا آج دنیا کے چوتھا بڑا اکنامیکل ملک بن چکا ہے اور ہمسایہ ملک افغانستان جو 40 سالوں سویت یونین امریکہ نیٹو سے حالت جنگ کے بعد صرف چار سالوں میں مثبت پالیسیوں کی بدولت آج دنیا کے نقشے پر ایک ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہورہا ہیں اس میں اربوں کربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ہو رہی ہیں نو تعمیرات کی وجہ سے کھنڈر نما افغانستان آج یورپی ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا مگر ناقص پالیسیوں کی وجہ سے یہ ملک گزشتہ 78 سالوں سے وہی کھڑا ہے انہوں نے کہا کہ 1940 کی قرار داد کے مطابق فیڈریشن کے تمام اکائیوں کا حق تسلیم کیا جائیچیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے مزید کہا کہ مستونگ میں اربوں کی لاگت سے ہم نے صحت تعلیم آبنوشی سڑکوں پر خرچ کیئے ہیں اور اب بھی انشاء اللہ علاقے کی ترقی کے لیئے بلا رنگ و نسل خدمت کرتا رہونگا انہوں نے کہا کہ جلد مستونگ کے سٹی کے مزید فیڈرز بنانے اور گیس کی فراہمی کے لیئے چیف کیسکو اور جی ایم سوئی سدرن گیس کمپنی سے ملاقات کا وقت طے کرینگے اور مستونگ کے صحافیوں کی وفد کے ساتھ عوام کے ان بنیادی مسائل کو حل کرینگے۔

اپنا تبصرہ لکھیں