ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
(ورلڈ ریکارڈ ہولڈر)
rachitrali@gmail.com
امین جالندھری کی کتاب “شہر نامہ” ایک بہترین اور دلنشین ادبی کاوش ہے، جسے “مکتبہ رابطہ حیدرآباد” کے پلیٹ فارم سے ڈاکٹر محسن امین راجپوت نے خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا ہے۔ یہ کتاب آمین جالندھری کے مختلف موضوعات پر کالموں کا مجموعہ ہے۔ مجموعی طور پر 192 صفحات پر مشتمل یہ کتاب مصنف کی شہر اور سماج سے محبت اور عقیدت کو ظاہر کرتی ہے۔
ڈاکٹر مسرور احمدزئی کتاب کے فلیپ میں لکھتے ہیں
“امین جالندھری صرف ایک افسانہ نگار یا تنقید نگار ہی نہیں بلکہ وہ ایک تجزیہ نگار کے ساتھ ادبی قافلے کو مہمیز اور کاروان ادب کو تحریک دینے والے ایسے قلم کار ہیں جو رفتار ادب کے ساتھ معیار ادب پر بھی نظر رکھتے ہیں۔ انھوں نے اس شہر میں ادب کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور شہر حیدر آباد میں ادب پروری کام کام اس وقت انجام دیا جب یہ شہر بالخصوص نثری تخلیقات میں بنجر ہوتا جا رہا تھا۔ اس وقت اپنی تنظیم رابطہ کے تحت ادبی رابطے بڑھائے، تقریبات منعقد کیں، شہر نامہ لکھا، جو شہر کا سرنامہ بھی ہے اور فخر نامہ بھی۔ ماضی کے کم و بیش پچیس سالوں پر محیط یہ خبر نامہ یا ادبی احوال نامہ ایسا ہے جس میں شہر کی رفتار ادب کے ساتھ معیار ادب کے نکات بھی دیکھے جاسکتے ہیں اور ایک وقت آئے گا جب یہ اہم نگار اس شہر کی ادبی تاریخ کی تدوین کے وقت بنیادی ماخذ کے لیے ضروری سمجھے جائیں گے ۔ امین جالندھری ہم سب کی طرف سے شکریہ کے مستحق ہیں”
اس کتاب کے دو دیباچے ہیں پہلا دیباچہ ڈاکٹر ارشاد سیالوی (میرٹھ، یوپی) اور دوسرا دیباچہ ڈاکٹر کمال اختر بدایونی (لکھنؤ) نے تحریر کیا ہے۔ ڈاکٹر سید عارف، سلمیٰ ظفر (بنگلور)، اور ڈاکٹر مسرور احمدزئی نے اس پر تنقیدی نظر ڈالی ہے، جبکہ کتاب کو مصنف نے احمد ہمیش، الیاس شاکر اور صابر بن ذوقی کے نام معنون کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر ارشاد سیالوی رقمطراز ہیں
“امین جالندھری کی ادبی خدمات اور ان کے کالمز پرمشتمل کتاب پڑھتے ہوئے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ ا امین جالندھری کے ذہنی توازن میں عام انسان سے ہمدردی، سماج و معاشرتی فضاؤں سے لگن اور عوام کے دلوں میں تیز رفتاری سے محسوس ہوتی ہوئی دھڑکنیں موجود ہیں۔ آپ کو ساج و معاشرہ کا نباض کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
امین جالندھری کے کالموں میں منفرد انداز بیان، سادگی سلامت اور روانی ہے آپ بڑی سوجھ بوجھ کے ساتھ عمدہ الفاظ کا استعمال کر کے اپنی تخلیقات میں انفرادی کیفیت پیدا کرتے ہیں اس لیے آپ کو لفظوں کا امین کہیں تو غلط نہ ہوگا۔ کالم میں آپ کا منفرد انداز بیان ہی آپ کے کالمز کو انفراد عطا کرتا ہے۔ آپ کے کالم روز نامہ پاسبان، حیدرآباد)، الساغر (ملتان)، قومی اخبار (کراچی) ، بجنگ آمد (لاہور) ، روز نامه ( کاوش)، حیدر آباد، خبر دار ( حیدر آباد ) وغیرہ ایسے کالمز ہیں جنہوں نے امین جالندھری کو ایک کامیاب کالم نگار ثابت کیا ہے”
امین جالندھری نے اس کتاب کا سرنامہ خود تحریر کیا ہے جس میں انہوں نے کتاب لکھنے کے پیچھے عوامل کا زکر کیا ہے۔
ڈاکٹر کمال اختر بدایونی لکھتے ہیں
“امین جالندھری دور حاضر کے ممتاز کالمسٹ ہیں ادبی، سیاس اور سماجی موضوعات ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔ صحافتی ادب میں دلچسپ زبان اور منفرد اسلوب کی بناء پر ان کو انفرادیت حاصل ہے۔ سماجی و ادبی تفاریق اور برائیوں پر امین صاحب نے گہری ضرب لگائی ہے ظلم استحصال، نانصافیوں، نا ہمواریوں کے خلاف اپنے قلم کو شمشیر عریاں بنا کر امین صاحب کبھی جہاد میں مصروف ہیں، صداقت غیرجانبداری اور صلاح امین جالندھری کا نصین العین ہے۔ دلچسپ زبان، ہلکے پھلکے گلابی طنز و مزاحیہ لہجہ نے ان کی تحریروں میں دلکشی اور لطافت پیدا کر دی ہے یوں سمجھیئے کہ سماج میں پھیلی تمام برائیوں کے مرض کا علاج کڑوی دوا میں طنزیہ و مزاحیہ اسلوب کا شہد ملا کر کیا ہے جس سے ان کی تحریروں میں غیر ضروری قہقہوں کے بجائے زیر لب تبسم پایا جاتا ہے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں کے سچے اور حقیقی رنگوں جو طنز و مزاح کی دلکش خوشبوؤں سے ان کی تحریریں ایک حسین گلڈستہ بن گئی ہے”۔
“شہر نامہ” میں امین جالندھری نے بنیادی طور پر شہر، سماج، ثقافت اور علمی جذبوں کی عکاسی کی ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں اپنے شہروں کے محبت اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے۔ وہ محبت، احترام اور انسانیت کے جذبات کو خوبصورتی سے پیش کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کی تحریریں خاص طور پر ان کی ادبی وابستگی اور وطن سے محبت کو ظاہر کرتی ہیں۔
امین جالندھری کے کالموں میں شہر اور سماج کی خوبصورتی اور پیچیدگیوں کو نمایاں انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ ان کی کالمز اور دیگر تحاریر میں علمی و ادبی جوش و خروش کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ “شہر نامہ” ایک منفرد ادبی کاوش ہے جسے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد پسند کریں گے۔ امین جالندھری کی یہ کتاب نہ صرف ان کے فن کی عکاسی کرتی ہے بلکہ ایک نئی نسل کو بھی سماجی اور ثقافتی اقدار سے روشناس کراتی ہے۔
*ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق خیبرپختونخوا چترال سے ہے آپ اردو، انگریزی اور کھوار زبان میں لکھتے ہیں ان سے اس ای میل rachitrali@gmail.com اور واٹس ایپ نمبر 03365114595 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔