دنیا (جہان امروز نیوز)صہیونی حکومت نے گریٹر اسرائیل کا نقشہ جاری کردیا جس میں اردن، شام، لبنان اور دیگر عرب ممالک کو اسرائیل کا حصہ دکھایا گیا ہے تاہم سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن اور فلسطین نے اسرائیل اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔
ترک خبر رساں ادارے ’انادولو‘ کے مطابق اسرائیل کے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے ایک نقشہ شائع کیا ہے جس میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے کہ فلسطین، اردن، شام اور لبنان کے کچھ حصے اسرائیل کا حصہ ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب نے اسرائیلی نقشے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا جس میں اردن، شام اور لبنان کے علاقوں کو نام نہاد ’گریٹر اسرائیل‘ کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔
سعودی عرب نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے انتہا پسندانہ اقدامات اسرائیل کے اپنے قبضے کو مستحکم کرنے، ریاستوں کی خودمختاری پر کھلم کھلا حملے جاری رکھنے اور عالمی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے عزائم کو ظاہر کرتے ہیں۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ خطے کے ممالک اور عوام کے خلاف اسرائیل کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
وزارت نے خطے کے بحرانوں کی شدت کو محدود کرنے کے لیے ریاستوں اور ان کی سرحدوں کی خودمختاری کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
دریں اثنا، فلسطین اور اردن کے حکام نے بھی اسرائیلی نقشے کی مذمت کی ہے، فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے رواں ہفتے اسرائیلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے شیئر کیے گئے نقشے کو تمام بین الاقوامی قراردادوں اور قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قبضے کی پالیسیوں، غیر قانونی آباد کاروں کے حملوں اور مسجد الاقصیٰ کے احاطے پر مسلسل حملے اس بات کے متقاضی ہیں کہ فلسطینی عوام کو جنگ اور تباہی کا نشانہ بننے سے روکنے کے لیے فوری بین الاقوامی موقف اختیار کیا جائے۔
ابو رودینہ نے آنے والی امریکی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ان تمام اسرائیلی پالیسیوں کو روکے جو مشرق وسطیٰ میں سلامتی اور امن کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
اردن کی وزارت خارجہ نے گریٹر اسرائیل کے نقشے کو ’اشتعال انگیز اور بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دعویٰ جھوٹ ہے کہ یہ اسرائیل کا تاریخی نقشہ ہے۔
وزارت نے کہا کہ نسل پرستی پر مبنی اسرائیلی اقدامات اور تبصرے نہ تو اردن کی خودمختاری کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور نہ ہی فلسطینی عوام کے جائز حقوق کو تبدیل کرسکتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کو فوری طور پر ان اشتعال انگیز اقدامات کو روکنا چاہیے اور اسرائیلی حکام کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ بیانات کو روکنا چاہیے جو صرف تناؤ کو بڑھا رہے ہیں اور خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہے ہیں۔
پیٹرا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اردن کی وزارت نے کہا کہ نقشے کی اشاعت انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزل اسموٹریچ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق اور غزہ میں غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے ’نسل پرستانہ بیانات‘ کے ساتھ ہوئی ہے۔
انادولو کے مطابق قطری وزارت خارجہ نے اسرائیلی نقشے کی اشاعت کو ’عالمی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی دفعات کی صریح خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔
وزارت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مبینہ نقشے کی اشاعت، خاص طور پر غزہ کی پٹی پر جاری وحشیانہ جنگ کے دوران، خطے میں امن کے امکانات کو متاثر کرے گی۔
قطری وزارت خارجہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی قبضے پر دباؤ ڈال کر اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرے کہ وہ عالمی قانونی قراردادوں کی تعمیل کرے اور عرب ممالک میں اپنے توسیع پسندانہ عزائم سے باز رہے۔
متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی اقدام کو ’قبضے کو وسعت دینے کی دانستہ کوشش اور عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی‘ قرار دیا۔
اماراتی وزارت خارجہ نے مقبوضہ فلسطینی علاقے کی قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کے تمام اشتعال انگیز اقدامات اور بین الاقوامی قراردادوں کی خلاف ورزی کے تمام اقدامات کو واضح طور پر مسترد کرنے پر زور دیا۔
وزارت خارجہ نے متنبہ کیا ہے کہ ان اقدامات سے کشیدگی میں مزید اضافے کا خطرہ ہے اور خطے میں امن و استحکام کے حصول کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ مارچ 2023 میں بیزل اسموٹریچ پیرس میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران ’گریٹر اسرائیل‘ کے نقشے کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے جس میں اردن کو ان کے ملک کا حصہ دکھایا گیا تھا۔