اسوقت پوری دنیا برائی، بدکرداری، خالق کی نافرمانی، فساد ، فتنہ، جنگ وجدال، سے پر ہوچکی ہے دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں ہے جہاں انسانوں نے خالق کی اطاعت چھوڑ کر شیطان، اور طاغوت کی اطاعت نہ کی ہو سوائی کرہ ارض کے ان حصوں کے جو انسان سے خالی ہیں جیساکہ میل اعظم شمالی اور میل اعظم جنوبی ہیں۔
قطب جنوب اور شمال کرہ ارض کے یہ وہ خوش نصیب علاقے ہیں جو شرپسند فسادی، فتنہ پرور، خون ریز ، سرکش ، سفاک، بے رحم، انسان سے خالی ہیں ۔
اس لئے معصیت الہی اور گناہوں سے بھی پاک وپاکیزہ ہیں۔
وگرنہ پوری دنیا پر بدروحیں حاکم ہیں۔ کرہ ارض کے ان نقاط کو ما ئنس کرنے کے بعد جہاں بشر نامی مخلوق بستی ہیں پوری زمین پر بدروحوں کی حکومتیں قائم ہیں میرے پاس سنانے کے لئے اچھی خبریں کم بری خبر یں زیادہ ہیں۔
بارگاہ الہی میں شیطان نے خلقت بشر پر جو نقطہ اعتراض اٹھایا تھا موجودہ دور کے انسان نے سیدنا حضرت شیطان رضی الله تعالٰی عنہ کی اس پیشگوئی کو سچ کر دکھایا
اور بد طینت انساننے اطاعت رحمان کوچھوڑکر سیدنا حضرت شیطان رضی الله تعالٰی عنہ کی اطاعت اور فرمان برداری کو عملی طورپر اختیار کیا ہوا ہے۔
اس وقت عبادالرحمن پر عبادالشیطان کاغلبہ ہے اور پوری زمین پر سیدنا حضرت شیطان رضی الله تعالٰی عنہ کے چیلوں کی حکمرانی ہے
اوران سب کا فرمان روا ئے اعلی حضرت سید نا شیطان رضی الله ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی طاقت ور حکومت امریکا کی ہے وہاں کے حکمران جوبائیڈن ، اور مسٹر ٹرمپ ہیں یہ افراد جن ذات ابلیس سے بھی بڑے خطرناک ہیں۔
وہ ابلیس تو بس صرف بہکاتاہے اور قانون پاس کرتاہے اس کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور نافذ کرنے والی قوہ منفذہ مسٹر ٹرمپ اور جوبائڈن ہیں۔
اس کے بعد آدھی دنیا پر شیطان اکبر امریکا کے چھوٹے موٹے چیلوں کی حکومتیں قائم ہیں جو جن ذات سیدنا حضرت شیطان رضی الله تعالٰی عنہ کے منحوس ایجنڈے کوآگے بڑھا نے میں شیطان اکبر کی مدد گار ہیں۔
انہیں شیطانی چیلوں نے خداکی زمین کو خدا کے مستضف بندوں پر تنگ کیا ہوا ہے اور آج زمین پر بسنے والے اربوں انسانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہوا ہے اوران کے وسائل پر قبضہ جمایا ہوا ہے عوام کی مرضی کے بغیر جبر استبداد گن پا ئنٹ زور زبردستی طاقت کے بل بوتے پر حکومت کر رہے ہیں۔ بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں روی زمین پر خوف کا جن بوت سوار ہے کسی بھی شخص کی جان مال عزت ناموس محفوظ نہیں ہے مقالہ طول ہونے کے اندیشے کے پیش نظر اس موضوع پرپوری طرح روشنی ڈالنے سے قاصر ہوں اس وقت مجھے ایران، اسرائیل، لبنان، یمن، عراق فلسطین اور پاکستان کے معروضی حالات پر سرسری نظر ڈالنامقصودہے۔
پوری دنیا جانتی ہے اسرائیل مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات کا محافظ بغل بچہ ہے۔
اس ناجائز حکومت نے مشرق وسطیٰ سمیت پوری دنیا کے امن وامان کو خطرے میں ڈالا ہوا ہے۔
طاقت کے نشے میں مست یہ ناجائز حکومت جب چاہے جہاں چاہے جس ملک پر چاہے چڑھ دھوڑتی ہے اسے روند دیتی ہے اور صفحہ ہستی سے مٹا دیتی اور اس کا نقشہ بدل کر رکھ دیتی ہے۔ اسی طاقت کے نشے میں اسرائیل کی ناجائز حکومت نے فلسطین کے سنی نشین شہرغزہ پر حملہ کیا اور اسے صفحہ ہستی سے مٹاکر رکھ دیا پچاس کے قریب سنی حکومتوں اور ملتوں نے سیدنا حضرت شیطان رضی الله تعالٰی عنہ کی بیعت کی اور انسانی جنس سے تعلق رکھنے والے شیطان اکبر امریکا اور اسرائیل کی اطاعت کرتے ہوے اپنے ہم مسلک سنی العقیدہ اھل غزہ کی تباہی اور بربادی کا قریب سے تماشہ دیکھتے رہی۔
اہلسنت والجماعت کااپنادعواتویہ ہے روی زمین پر بس نے والے انسانوں میں سب سے بڑے حقیقی مسلمان وہ خود ہیں۔ باقی سارے کلمہ گو اور غیر کلمہ گو سب کے سب کافر اور جہنمی ہیں۔
لیکن اسرائیل اور اھل غزہ کی جنگ میں انہوں نے سیدنا حضرت شیطان رضی الله تعالٰی عنہ کے امتی ہونے کا ثبوت دیا اور نوع انسان سے تعلق رکھنے والے شیطان اکبر امریکا اور اس کے بغل بچہ اسرائیل کے ساتھ دیا یوں اپنے پکے سچے حقیقی شیطانی مسلمان ہونے کا عملی گواہی دیا اور اب یہ بات مجھے دلیلوں سے ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے انہوں نے خود اپنے عمل سے ثابت کر دیا۔
یہ بات وہ خود اور پوری دنیااچھی طرح جانتی ہے۔
مجھے میرے اپنے مکتب فکر پر فخر ہے سنی نہ ہوتے ہوئے بھی ہم نے اہل غزہ کے ساتھ دیا اور اب تک اہل غزہ کو امیرالمومنین علی ین ابی طالب اور حسین بن علی کے شیعوں نے بچا کر رکھا ہوا ہے اور ان کی ہرممکن جانی مالی مدد کر رہے ہیں غلیل سے اسرائیلی توپوں اور ٹینکوں کا مقابلہ کرنے والے فلسطینوں کے ہاتھوں میں توپ، میزائل، ڈرون ، اور ٹینک شکن میزائل تھما دیا اور اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے قابل بنادیا۔
یہ سارا کریڈٹ میرے قائد میرے رہبر میرے ولی امر سیدعلی خامنی الموسوی الحسینی کو جاتا ہے ۔
مجھے اپنے قائد کی اس سخاوت وسعت قلبی اور شجاعانہ اقدامات پر فخر ہے جنہوں نے بغیر کسی لالچ کے فلسطینی سنی العقیدہ غیر شیعہ مسلمانوں کی مدد کی۔ ایران، پارہ چنار، عراق، لبنان سے یمن تک کے شیعوں نے اہل غزہ کا دفاع اسی طرح کیا جیسا کسی ملک کی عوام اپنے ملک کادفاع کرتی ہے۔
ہم نے اس جنگ میں سنی العقیدہ اہل غزہ کی حمایت کرکے بہت بہاری قیمت ادا کی ہے اور ناقابل تلافی نقصان کے متحمل ہوے ہیں۔ یہ ہماری حمایت کوئی پھولوں کا ہار نہیں تھا جسے ہم نے اپنے گلے میں سجا یا ہو۔
کانٹوں کا سیخ اور خون کا دریا تھا جسے ہم نے پار کیا ہے
ہم نے اس جنگ میں اپنی جان سے زیادہ قیمتی ہیرے کھودیا ہے جو ہمارے لئے سرمایہ تھے ہم نے محور مقاومت کا روح روان سید مقاومت فخر ملت تشیع روحی لروحہ الفدا وجسمی لمجسمہ الفدا السید حسن نصراللہ قدس اللہ نفسہ الزکیہ کو کھودیا، جس کے پچھڑنے کا صدمہ قبر تک میرے ساتھ رہے گا جس کی جدائی پر میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے اب جب تک میں زندہ ہوں سیدحسن نصراللہ کی وہ شجاعت سے بری صدا وہ شیر کی جیسی قرش کہاں سانائی دے گی۔
وه جو شیطان اکبر امریکا اور اس کابغل بچہ اسرائیل کو للکار نے والی صدا کہاں گونجے گی۔
میری روح میرے سینے میرے دل میں سید کی جگہ ہمیشہ کے لئے خالی رہے گی۔ ہمارے اس سیدپرہزاروں اسماعیل ہانیہ قربان ہوجاتے لیکن حسن نصراللہ بچ جاتے ہزاروں نئے اسماعیل ہانیہ پیدا کرتے۔ ۔
رہی ایران اسرائیل کی دشمنی جو ایک ختم نہ ہونے والی عداوت ہے ایران اسرائیل کے ناپاک وجود کو کبھی بھی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔
اور اسرائیل ایران کے وجود کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے کیونکہ یہ دونوں ملک ایک دوسرے کو اپنے وجود کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں دونوں ملکوں کی تھیوری الگ الگ اور متضاد ہے ۔ اس لئے اسرائیل فلسطین جنگ تہران اور تل ابیب تک پھیل چکی ہے اسرائیل جوکہ ایک نا قابل تسخیر ملک سمجھاجا تا تھا ایران کی مدد سے حزبِ الله نے اس کے اس غرور کو خاک میں ملادیا اور لبنان کی سرزمین میں دفن کردیا کے تکبرکی ب کن بلند عمارت کو زمین بوس کر رکھ دیا آج اسرائیل پوری زلت اور رسوائی کے ساتھ حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی پر راضی ہوا یہ کریڈٹ شیعہ ایران عراق حزب اللہ اور یمن کو جاتا ہے۔ میں اس فتح مبین پر حزب الله کی قیادت، کمانڈروں، عوام، جانباز نوجوانوں کو اور تمام عالم تشیع باالخصوص رہبر انقلاب اسلامی کی خدمت میں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے تبریک پیش کرتا ہوں۔
مگر ان ساری حقیقتوں کے باوجود ابھی خطرات ٹلے نہیں ہے بلکہ اور بڑھ گئے ہیں۔
ادھر اسرائیل اور حزب الله کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہی تھا دوسری طرف سے محاذ جنگ کھول دیا گیا شام میں داعش کی سابقہ ایک شاخ۔ النصرہ۔ موجودہ نام۔ جیش التحریرنے سوریہ کے دوسرے بڑے شہر پر اچانک حملہ کیا شام کایہ جو علاقہ شیطان اکبر امریکا کے زیر کنٹرول تھا وہاں موجود تھے دوبارہ ری چارج ہوکر پوری طاقت کے ساتھ شام پر حملہ آور ہوے ہیں۔
اس بار ان کا نعرہ ہے۔
تہران ہماراپا ئے تخت، ایران کی عورتیں ہماری منتظر، عراق ہماری اسلامی حکومت کے انتظار میں ہے۔ اس نئے نعرے کے ساتھ بہت بڑی وسیع جنگ چیھڑی ہے ان کو اس وقت امریکا، ترکیہ اور بعضے عرب ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
دیکھیں انتظار کریں نتیجہ کیا نکلتا ہے میں بھی آپ کے ساتھ منتظر رہوں گا۔
کل رات تک خبریں اچھی تھی نہ ہمارے حق میں ، لیکن الله تعالٰی کا شکر ہے ابھی صبح تک کی خبریں کسی حد تک اچھی ہیں اور دشمن کو بہت بہاری جانی اور مالی نقصانات اٹھانے کے ساتھ ہزیمت کا بھی سامنا ہے ۔
رہی پاکستان کی بات تو اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین فاشسٹ ترین درو سے گزر رہاہے یہاں کا ہر آنے والا دن گزرے ہوئے دن سے بدتر ہوتا جارہا ہے۔ سمجھا نے کے لئے ایک مثال دیتا ہوں حضرت امام حسین۔ ع۔ کی شہادت کے بعد مدینہ منورہ اور پوری دنیا رہنے کے قابل نہیں رہی تھی اس وقت پاکستان کے حالات بھی کچھ اسی قسم کے ہیں۔ یہ ملک رہنےکا قابل نہیں رہا یہاں سے جو جاسکا وہ خوش نصیب ہے جورہ گیا وہ بدنصیب ہے۔
یہاں پر ہوس اقتدار کے پجاری بدروحوں کی حکومت قائم ہے جس کے سامنے فاشزم بھی شرمندہ ہے۔
خون آشام، خون ریز جون خوار درندہ صفت انسان نما بیڑیوں گدون کی حکومت قائم ہے پورا پاکستان لہولہان ہے پارہ چنار سے اسلام آباد ڈی چوک تک آپ کو بے گناہ انسانوں کا خون
کا بہتا ہوا دریا نظر آ ئے گا بلاتفریق مذہبی سیاسی کارکنوں کا قتل عام جاری ہے برسر اقتدار قابض طبقہ نے پورے ملک میں خوف ہراسمینٹ کا ماحول بنا یاہوا ہے کوئی انسان ان کی درندہ گی اور گزندہ گی سے محفوظ نہیں ہے اسلام آباد ڈی چوک کو انسانوں کا مقتل بنادیا اب یہ ڈی چوک نہ رہا بلکہ قتل گاہ اس کانام رکھا جائے گا۔
اور پارہ چنار اب پارہ چنار نہیں رہا یہ پاکستان کا کربلا بن گیا یہ کون لوگ ہیں جوہوس اقتدار میں اس قدر اندھے گونگے بہرے ہوگیے ہیں۔
یہ کون سی خلای ئی مخلوق ہے یہ بدروحیں یہ جن بوت کیسے ہمارے اوپر مسلط ہوئے ہیں۔ یہ سیاسی پنڈٹوں نے فاشزم کو بھی مات دیا یہ انسانی لاشوں پر حکومت کرنے والے ظالم کس طرح اس ملک پر مسلط ہوے ہیں یہ انجام سے بے خبر لاتوں کے بوت آج اپنی رعونت پر نازان ہے لاشوں پر بیٹھ کر قہقہہ لگا رہے ہیں آج کا دن تمہارے ساتھ ہے کل سے تم بے خبر ہو وقت ہمیشہ تمہارے ساتھ نہیں دے گا کایاپلٹ نے میں ٹایم نہیں لگتا
پاکستان پر تبصرہ کے لئے الگ سے مقالہ کی ضرورت ہے۔