بلوچستان کی آوازسننے والا کوئی نہیں ،حکومت کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے، مولاناہدایت الرحمان

بلوچستان کی آوازسننے والا کوئی نہیں ،حکومت کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے، مولاناہدایت الرحمان

بلوچستان کی آوازسننے والا کوئی نہیں ،حکومت کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے، مولاناہدایت الرحمان

کوئٹہ..امیر جماعت اسلامی بلوچستان ایم پی اے مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ بلوچستان کے سلگتے قومی اجتماعی مسائل کے حل کے حوالے سے حکومت مقتدر قوتوں اوروفاق کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے بلوچستان کی آوازسننے والا کوئی نہیں اسمبلی بے اختیار ،وفاق پی ٹی آئی سے نبردآزماہونے مین مصروف ،مقتدرقوتیں بارڈر،ساحل وچیک پوسٹوں پر توجہ دینے کی وجہ سے بلوچستان کے عوام پکاریں تو کس کو ۔

جگرگوشے لاپتہ ،بدعنوانی ،بدامنی کا دو ردورہ ،نوجوان روزگارکیلئے فکر مند ،عوام جان ومال کی حفاظت کیلئے پریشان جبکہ اس کی ذمہ داری لینے والاکوئی نہیں ۔

جماعت اسلامی بلوچستان کے حقوق کے حصول ،حکمرانوں ومقتدر قوتوں کو مجرمانہ خاموشی سے بیدارکرنے کیلئے APCکے بعداب 29دسمبر کو قبائلی سربراہان وعمائدین کا قومی مشاورت کر رہی ہے انشاءاللہ بلوچستان کی قیادت کر یکجاومتحد کرکے متفقہ لائحہ عمل اختیار کرکے حکمرانوں سے حقوق ،روزگار ،وسائل ،لاپتہ افرادمانگیں گے ،بارڈر کی تجارت ،ساحل اورکاروبار کی بندش ،چیک پوسٹوں ،ساحل اور بارڈر پر مقتدر قوتوں کی قبضہ گیری سے عوام نوجوان پریشان ہیں ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے نوشکی میں اجلاس اور وفودسے خطاب کے دوران گفتگومیں کیا اس موقع پر نائب امراءمولانا عبدالکبیر شاکر ،ڈاکٹرعطاءالرحمان ،حافظ مطیع الرحمان ،مولانا محمد عارف دمڑ،مولانا محمد قاسم ودیگر ذمہ داران بھی موجود تھے ۔انہوں نے کہاکہ تاجروں اورنوجوانوں پر کاروبار بندکرکے بلوچستان کے حالات مزید خراب کیے جارہے ہیں بلوچستان سے سوتیلی ماں کا سلوک کب تک ہوتا رہے گا بلوچستان میں منشیات کی بہتات ،منشیات فروشوں کیلئے رکاوٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہماری نسلیں تباہ ہورہی ہے نوجوان منشیات کی لت میں مبتلا خاندان کے خاندان تباہ ہوئے ہیں زندہ انسانوں کا غائب ہونا لمحہ فکریہ ہے مصور کاکڑ کی بازیاب ابھی تک معاملہ سردخانے کی نظر لگ رہا ہے ۔

بلوچستان کی تمام سیاسی قبائلی مذہبی قیادت کویکجا ومتحد کرکے جائز حقوق کیلئے عوامی قوت سے جدوجہد کریں گے اگر حکمرانوں مقتدرقوتوں نے ہمارے مسائل مشکلات اور پریشانیوں پر توجہ نہ دی لوٹ مار بھتہ خوری بدعنوانی ختم اور جگر گوشے بازیاب نہ ہوئے بارڈر ،تجارت اورروزگار پر سے قبضہ وخودساختہ پابندیاں ختم نہ کی گئی تو مارچ کے بعد کوئٹہ میں ایک لاکھ لوگوں کو جمع کرکے حکمرانوں کو حقوق دینے پر مجبور کریں گے ۔فی الحال باہمی مشاورت سے مسائل کے حل کی راہ ہموار کرنا ،مسائل ،مشکلات کی نشاندہی اور ان سے نجات کیلئے متحد ہوکر جدوجہد کی ضرورت ہے انشاءاللہ قومی قبائلی مشاورت کے نتیجے میں اتحاد ویکجہتی کی راہ ہموار ہوگی اور ملکر قوم وملت کومسائل سے نجات دلانے اور آئندہ لائحہ عمل کے حوالے سے بہتر فیصلے ومشورے کیے جائیں گے ۔
بشکریہ : ہمارا بلوچستان نیوز

اپنا تبصرہ لکھیں