بلوچستان کو غربت سے نکالنے کیلئے عوام نے سیاسی قیادت اور بیوروکریسی سے بڑی توقعات وابستہ کر رکھے ہیں، گورنر

بلوچستان کو غربت سے نکالنے کیلئے عوام نے سیاسی قیادت اور بیوروکریسی سے بڑی توقعات وابستہ کر رکھے ہیں، گورنر

کوئٹہ (خ ن) گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے بلوچستان سول سروسز اکیڈمی کے زیر تربیت آفیسرز کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری آفیسران ریاست کا چہرہ ہیں۔ بلوچستان کو غربت اور پسماندگی کے دلدل سے نکالنے میں عوام نے سیاسی قیادت اور بیوروکریسی سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر رکھے ہیں۔
یہ بات قابل فخر ہے کہ آپ نے اپنے صوبے کی اکیڈمی میں جدید تربیت حاصل کی ہے لہذا ضروری ہے کہ آپ اپنے علم و تجربہ کو عوامی فلاح و بہبود کیلئے بروئے کار لائیں، سرکاری دفاتر کے دروازے عام عوام کیلئے کھلے رکھیں،میرٹ پر فیصلے کریں اور اپنے اختیارات کا درست استعمال کریں تاکہ فراہم کی گئی تربیت نتیجہ خیز ثابت ہو سکے۔
گورنر بلوچستان نے ڈاکٹر حفیظ احمد جمالی اور ان کی پوری ٹیم کی کارکردگی کو سراہا اور تربیتی پروگرام کی کامیاب تکمیل پر مبارکباد دی. اس اختتامی تقریب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق، سول سروسز اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر حفیظ احمد جمالی، سابق چیرمین سی ایم آئی ٹی دوستین جمالدینی، صوبائی سیکرٹریز سائرہ عطا، عبداللہ خان نورزی, عبدالروف بلوچ، پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان ہاشم خان غلزئی اور بلوچستان سول سروسز اکیڈمی کے فیکلٹی ممبران بھی شریک تھے۔
زیر تربیت آفیسرز اور اسسٹنٹس سے خطاب کے دوران گورنر بلوچستان کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتوں کی ذمہ داریوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس ضمن میں سرکاری آفیسران اور ملازمین کے استعداد کار کے حوالے سے ٹریننگ اور صلاحیت کو پروان چڑھانے میں سرمایہ کاری کی اشد ضرورت تھی۔ آج خوشی کا لمحہ ہے کہ حکومت بلوچستان نے اس ضرورت کو تسلیم کیا اور ایک صوبائی ادارہ قائم کرکے اس خلا کو پر کیا۔
صوبے میں حاضر سروس افسران کی تربیت میں سرمایہ کاری کرنے پر سول سروسز اکیڈمی کے ساتھ ساتھ سیاسی قیادت اور سینئر بیوروکریسی کی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہے. گورنر مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان رقبہ کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور قدرتی وسائل و معدنیات سے مالا مال ہے. اس کے علاوہ ایک اسٹریٹجک ساحلی پٹی، ایران اور افغانستان کے ساتھ طویل سرحدیں بھی ہیں۔ بروقت سرمایہ کاری کرنے سے ہم اپنے انسانی وسائل کو ترقی دینے، نوجوانوں کو جدید مہارتیں سکھانے اور خواتین کو بااختیار بنانے سے تیزرفتار اقتصادی ترقی حاصل کر سکتے ہیں جس سے عوام کا معیار زندگی بلند ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تمام عوامی منتخب نمائندے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی جامع حکمت عملی وضع کریں، عوام دوست پالیسیاں مرتب کریں، جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نئی ترجیحات کا تعین کریں اور خاص طور پر اپنے لوگوں کی توقعات پر پورا اتریں. سول ملازمین کا فریضہ ہے کہ وہ عوام کی خدمت میں اعلی اخلاقی اور پیشہ ورانہ معیارات کو برقرار رکھیں اور پیشہ ورانہ کیریئر میں واضح اہداف اور ترجیحات طے کریں۔ اختتامی تقریب کے آخر میں گورنر بلوچستان نے تمام زیر تربیت آفیسرز اور سول سروسز اکیڈمی کے منتظمین میں اسناد اور یادگاری شیلڈز تقسیم کیے۔

اپنا تبصرہ لکھیں