تحریر۔ رزاق خان لودین
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے۔
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
تاریخ میں ایسی ہستیوں کا نام سنہرے حروف میں لکھا جاتا ہے جنھوں نے اپنی خدا داد صلاحتیں اپنی قوم اور انسانیت کی خدمت کیلئے وقف کردی ہو۔ ایسی ارفع شخصیات کا تعلق خواہ زندگی کے کسی بھی شعبے سے ہوں انہوں نے اپنی جدوجہد ،علم ،تدبر،جرات اور دوسروں کے فائدے کیلئے کچھ نہ کچھ کرنے کیلئے اپنی پوری زندگی گزاری ہو۔ ایسے شخصیات میں سے ایک شخصیت حاجی محمد اسماعیل لودین کو آج ہم سے جدا ہوے کئی سال گزر گئے۔ وہ 1944 ء سرکی کلاں میں پیدا ہوئے وراثت میں ملنے والی عوامی خدمت اور سیاسی و سماجی علاقوں میں بلند مقام رکھتے تھے۔ مرحوم حاجی صاحب سرکی کلاں سے تین بار بھاری اکثریت سے کونسلر و چیئرمین منتخب ہوئے۔ حاجی اسماعیل لودین نے اپنے مدبرانہ کردار و بصیرت سے یہ ثابت کیا کہ سرکی کلاں کے لوگوں کا انتخاب بلکل درست تھا۔آپ نے ایک کامیاب بزنس مین سماجی و سیاسی شخصیت اور قبائلی رہنما کے ساتھ ساتھ بحثیت کونسلر اور چیئرمین زندگی کے ہر شعبے میں خصوصی خدمات انجام دیئے۔ مستحقین کی امداد ،یا لاوارثین کی بحالی طلباء کی تعلیم و تربیت ہوں یا نوجوانوں کی اور روزگار کی فراہمی محب الوطنی کا فروغ ہوں بے کس و لاچاروں مریضوں کا علاج منشیات کا خاتمہ ہو، ہر سطح پر بھر پور کردار ادا کیا۔ سرکی کلاں اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں پختہ اور صاف گلیاں ،روشن،اسٹریٹ لائٹس اور پینے کیلئے صاف پانی کی فراہمی ہوں امن وامان اور علاقائی ترقی میں ان کی خدامات ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔ مرحوم حاجی صاحب اپنے علاقے میں دن رات بھائی چارے کی فضاء کے قیام کیلئے کوشاہ رہتے آپس میں پیار ومحبت بلا تفریق رنگ و نسل اور ایک ساتھ رہنے کا فلسفہ و سماجی شعبے میں ان کے خدمات گران قدر ہے آپ انسانیت کے بڑے علمبردار تھے۔ انسان کے ہاتھوں انسان کے استحصال کے سخت خلاف تھے۔ بلکہ انسانیت کی بقاء کو اپنی زندگی کا نصب العین سمجھتے ہیں۔ وہ اپنے ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر سماج اور معاشرے کی بہتری کیلئے ہمیشہ فکر مند رہتے اور سماجی برائیوں کے خاتمے اور شعوری فکر و فلسفے کے عملی کردار کی خاطر ایک رول ماڈل انسان کا روپ دھارلیتے ہیں معاشرے میں ایسے لوگوں کی تعداد ہزاروں سینکڑوں میں نہیں بلکہ محدود تعداد میں ہوتی ہیں۔ ایسے لوگ اپنی خواہشات ومفادات اور مقاصدکو رد کرکے اور دوسروں کی خوہشات کو ترجیح دیتے۔ یہی وجہ ہے کی ایسے نیک اور خدا ترس لوگ آج بھی لوگوں کے دلوں میں جگہ بناکر عزت وحترام اور شرف حاصل کرلیتے ہیں۔مرحوم حاجی صاحب مظلوم و محکوم ،غریب و مسکین اور یتیموں کی خدمت کیلئے دن رات کوشان رہتے۔ آپ نے اپنے نظریات اور اصولوں پر کھبی سمجھوتہ نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آج بھی لوگوں کے دلوں اور خیالوں ہمارے ساتھ ہم سفر ہوتے ہیں۔ایسے ہی لوگوں کی زندگی اور جدوجہد تمام انسانوں کیلئے مشعل راہ ہوتی ہیں۔ مرحوم حاجی صاحب ایک قبائلی شخصیت تھے۔ اپنی پوری زندگی میں سیاسی و سماجی پشتون جرگوں میں اور بلوچی میڑھ میں حصہ لیا ان کے فیصلے کو پشتون اور بلوچ قبائل دل وجان سے قبول کرلیتے تھے۔ مرحوم حاجی صاحب لودین قبیلے کے سرپرست اعلیٰ بھی تھے۔حاجی محمد اسماعیل لودین کی اپنے علاقے کی عوام کی خدمت ہمیشہ سنہرے حرف سے لکھا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوست میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائیں۔ آمین۔