سپریم کورٹ میں سال 2024کئی حوالوں سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل

سپریم کورٹ میں سال 2024کئی حوالوں سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل

سپریم کورٹ میں سال 2024کئی حوالوں سے بہت زیادہ اہم رہا،سابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسییٰ کوعہدے پرتوسیع دینے کے معاملے پرافواہوں نے انھیں متنازعہ بنایامقدمات کوسماعت کے لیے مقررکرنے اور بنچزبنانے والے ججزکمیٹی بار بار بدلتی رہی ،قاضی فائزعیسیی جاتے جاتے بھی پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ دے کرگئے ،،سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) کے آئینی بینچ نے سپریم کورٹ کے 13 دسمبر 2023 کے حکم نامے میں تیدیلی کرتے ہوئے فوجی عدالتوں کو 85 ملزمان کیخلاف ٹرائل کا حتمی فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی،سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پانامہ سکینڈل معاملے پر جماعت اسلامی کی درخواست نمٹا دی۔جوڈیشل کمیشن کے نئے رولزبنائے گئے ،آئینی بنچ کوچھ ماہ کے لیے توسیع دی گئی ،اعلیٰ عدلیہ میں ججزکی تعیناتیوں کے لیے تعدادجاری کی گئی اور ان کی تعیناتی کے لیے نام مانگے گئے،جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھے جانے والے چار خطوط بھی میڈیامیں زیربحث رہے ،موجودہ چیف جسٹس یحٰی آفریدی کے ملک گیردورے ،کئی سہولیات کی فراہمی سمیت غریبوں کوفری وکیل دینے کی بھی منظوری دی گئی جیل اصطلاحات پربھی کمیٹی بنائی ، مخصوص نشستوں کاکیس ،چیف جسٹس پاکستان کے نئے رولزکے تحت تعیناتی ،جسٹس منصورعلی شاہ کوڈراپ کرنے ،ان کے جوڈیشل کمیشن کولکھے جانے والے خطوط ،آئینی بنچ کاقیام ،کئی مقدمات کونمٹانے سمیت کئی اہم مقدمات کی سماعت کی گئی ،سپریم کورٹ میں 2024کا سب سے اہم مقدمہ مخصوص نشستوں سے متعلق کیس رہا، عدالت عظمیٰ نے سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر12جولائی کو مختصر فیصلہ دیتے ہوئے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دیں۔فیصلے کیخلاف نظر ثانی اپیلیں تاحال سماعت کیلئے مقرر نہ ہوسکیں، 7 ماہ سے پارلیمنٹ بھی نامکمل ہے۔مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سنی اتحاد کونسل نے اپیل دائر کی تو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے پہلی ہی سماعت پر 6 مئی کو مخصوص نشستیں حکومتی اتحاد کو دینے کے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے دونوں فیصلوں کو معطل کردیا اور لارجر بینچ کی تشکیل کیلیے معاملہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوادیا۔سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ،جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے فل کورٹ تشکیل دیا۔12 جولائی کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں ا?ٹھ ججز نے اکثریتی فیصلہ دیتے ہوئے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دے دیں۔دو ججز نے اختلافی نوٹ میں اکثریتی فیصلے کو آئینی اختیار سے تجاوز قرار دیا۔ نظر ثانی اپیلیں دائر ہونے پر سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جلد سماعت کی رائے دی تاہم جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے رائے دی نظر ثانی اپیلیں گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد سنی جائیں۔مخصوص نشستوں کے تناظر میں پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ دوسری ترمیم کا قانون منظور کیا۔ 6 رکنی آئینی بینچ نے اپنی پہلی عدالتی کارروائی کے دوران سابق چیف جسٹس، انتخابات 2024 اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) دور کی قانون سازی سے متعلق درخواستیں مسترد کردیں جب کہ کئی درخواست گزاروں پر جرمانے بھی عائدکیا،اپنی کارروائی کے پہلے روز آئینی بینچ نے بے بنیاد مقدمہ بازی پر درخواست گزاروں کو مجموعی طور پر 60 ہزار روپے کے جرمانے کیے، غیر ملکی خواتین، مردوں سے پاکستانیوں کی شادیوں پر پابندی کی درخواست خارج کرتے ہوئے 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا، پی ڈی ایم دور حکومت میں قانون سازی کیخلاف درخواست بھی 20 ہزار روپے جرمانے کیساتھ خارج کی گئی، آئینی بینچ نے غیر ملکی جائیدادوں کیخلاف کیس میں درخواست گزار کو بھی 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔ آئینی بینچ نے الیکشن میں 50 فیصد سے زائد ووٹ والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست خارج کردی، آئینی بینچ نے درخواست گزار کو 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آزاد امیدواروں کو سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا پابند بنانے سے متعلق اپیل غیر مؤثر ہونے کی بنیاد پر نمٹا دی۔آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست آئینی بینچ نے خارج کی ،کنونشن سینٹر کا نجی استعمال: آئینی بینچ نے عمران خان کے خلاف کیس نمٹادیا،انکم لیوی ٹیکس ایکٹ 2013 کے خلاف 1178 مقدمات میں نوٹسز کی تعمیل بذیعہ اخبار مشتہر کروانے کا حکم دیاگیا،12 دسمبر سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے خلاف پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کی درخواست خارج کر دی۔?ائینی بینچ نے مظاہر علی نقوی کی جوڈیشل کونسل کیخلاف درخواست خارج کردی۔آئینی بینچ نے الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم سے متعلق متفرق درخواست غیر مؤثر ہونے کے سبب نمٹا دی۔سپریم کورٹ کے اآئینی بینچ نے پنجاب میگا پراجیکٹس کیس از خود نوٹس کیس بھی نمٹا دیا۔10 دسمبر ہی کو ا?ئینی بینچ نے بانی پی ٹی ا?ئی کی 9 مئی واقعات کی عدالتی تحقیقات کے لئے دائر درخواست پر اعتراضات مسترد کرتے ہوئے سماعت کے لیے منظور کر لی۔11 دسمبر کو آئینی بینچ نے عام انتخابات 2024 میں دھاندلی کیخلاف بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی تو اْن کے وکیل حامد خان نے کیس ملتوی کرنے کی استدعا جس پر آئینی بینچ نے سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کر دی۔4 دسمبر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف پی ٹی ا?ئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کی درخواست پر سماعت ہوئی جو انہوں نے واپس لیے جانے کی بناپر نمٹادی۔27 نومبر کو آئینی بینچ نے پی ٹی آئی احتجاج کے دوران مبینہ ہلاکتوں پر ازخود نوٹس لینے سے انکار کر دیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ نے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی سے متعلق مقدمے میں آئینی بینچ سے استدعا کی جو مسترد کر دی گئی۔15نومبر کو آئینی بینچ نے پی ٹی آئی دورِ حکومت میں کنونشن سینٹر اسلام آباد میں پی ٹی آئی سیاسی جلسے کا ازخود کیس نمٹا دیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کنونشن سینٹر استعمال کے اخراجات ادا کر دیے گئے تھے، جس پر عدالت نے کیس نمٹا دیا۔آئینی بینچ نے سٹوڈنٹس یونین بحالی کی درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس کرتے ہوئے درخواست پر صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز اور ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔جسٹس امین الدین خان پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سٹوڈنٹس یونین پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرکے درخواست پر نمبر لگانے کا بھی حکم دیا گیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں