ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*
ملتان میں چھ بھائیوں نے چھ بہنوں سے شادی کرکے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا ہے۔ 16 دسمبر 2021 کو اس انوکھے اجتماعی کو تین سال کامیابی سے مکمل ہوگئے ہیں جو کہ ایک نیا سماجی رجحان ہے۔
ملتان جو پاکستان کا ایک قدیم اور ثقافتی لحاظ سے مالا مال شہر ہے، ہمیشہ سے اپنی روایات اور رسم و رواج کے لیے مشہور رہا ہے۔ یہاں کے لوگ اپنی اجتماعی اقدار اور خاندانی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ تاریخی طور پر اجتماعی شادیوں کا تصور اس خطے میں نیا نہیں ہے، لیکن چھ بھائیوں کا ایک ہی خاندان کی خواتین سے شادی کرنا ایک منفرد اور غیر معمولی واقعہ ہے جو نہ صرف ایک نئی سماجی روایت کو جنم دیتا ہے بلکہ خاندانی ہم آہنگی اور قربانی کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
یہ اجتماعی شادی چھ بھائیوں اور ایک ہی خاندان کی چھ بہنوں کے درمیان انجام پائی۔ اس تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ دولہاوں نے اپنے چھوٹے بھائیوں کے بالغ ہونے کا انتظار کیا تاکہ تمام بھائی ایک ساتھ شادی کرسکیں۔ دولہا شہباز نے بتایا کہ انہوں نے دلہن کے خاندان پر مالی بوجھ ڈالنے سے گریز کیا اور تمام اخراجات خود برداشت کیے۔ مزید برآں انہوں نے روایتی “سلامی” لینے سے انکار کر کے ایک مثال قائم کی۔
یہ شادی کئی پہلوؤں سے قابل تعریف ہے جن میں سب سے اہم پہلو ان لوگوں کی خاندانی ہم آہنگی ہے۔ چھ بھائیوں کا اجتماعی شادی کا فیصلہ خاندانی یکجہتی اور محبت کی عکاسی کرتا ہے۔
اس انوکھی شادی کی وجہ سے معاشرتی دباؤ کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ جہیز اور سلامی جیسی روایات سے انکار ایک مثبت پیغام دیتا ہے جو موجودہ دور میں شادیوں پر ہونے والے غیر ضروری اخراجات کو کم کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
مشترکہ شادی کا تصور بہت ہی اچھی کاوش ہے۔ یہ تقریب ان لوگوں کے لیے ایک مثال ہے جو محدود وسائل کے باوجود بڑی تقریبات منعقد کرنا چاہتے ہیں۔
اگرچہ یہ تقریب کئی مثبت پہلوؤں کی حامل ہے لیکن اس کے کچھ ممکنہ مسائل بھی ہیں جن میں سے ایک سماجی تنقید بھی ہے۔ ایک ہی خاندان میں چھ بھائیوں کی شادی کو روایتی ذہنیت کے حامل افراد عجیب یا غیر مناسب سمجھ سکتے ہیں۔
کچھ خاندانی چیلنجز کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ ایک ہی گھر میں چھ بہنوں کا آنا اور ان کے تعلقات کا توازن برقرار رکھنا ایک مشکل امر ہوسکتا ہے۔
اجتماعی شادی کے اس طرح کے واقعات کو قانونی طور پر منظم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ممکنہ پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔
اس سلسلے میں چند تجاویز ہیں جن پر عمل کرکے اس طرح کی شادیوں کو کامیاب بنایا جاسکتا ہے جن میں سے سب سے پہلی وجہ
یہ ہے کہ ایسے اقدامات کی حوصلہ افزائی کی جائے جو جہیز اور دیگر غیر ضروری رسومات کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوں۔
قانونی تحفظات کو دور کیا جائے۔ اجتماعی شادیوں کے لیے قانونی رہنمائی فراہم کی جائے تاکہ کسی بھی قسم کی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔
اس طرح کی اجتماعی شادیوں کے لیے خاندانی مشاورت انتہائی ضروری ہے۔ شادی کے بعد کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے خاندانی مشاورت کا نظام متعارف کرایا جائے۔
اس نوعیت کی مثبت مثالوں کو تعلیمی اور سماجی پلیٹ فارمز پر اجاگر کیا جائے تاکہ دیگر خاندان بھی اس سے سیکھ سکیں۔
ملتان میں چھ بھائیوں کی چھ بہنوں سے اجتماعی شادی ایک نیا اور منفرد رجحان ہے جو روایتی شادیوں کے بوجھ کو کم کرنے اور خاندانی یکجہتی کو فروغ دینے کی ایک بہترین مثال ہے۔ اس تقریب نے معاشرتی اقدار کو ایک نئی سمت دی ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ شادی کا اصل مقصد محبت اور ہم آہنگی ہے نہ کہ مالی بوجھ یا سماجی دباؤ ہے۔ اس روایت کو دیگر شہروں میں فروع دیا جاسکتا ہے۔