سندھیوں اور بلوچوں کے درمیان کوئی جغرافیائی تقسیم نہیں ہے 1

گریٹ گیم اور بلوچستان

پی ٹی آئی نے سی پیک بند کیا ۔ چین سے تعلقات کو خراب کیا تو یہ بے سبب نہ تھا بلکہ گریٹ گیم کا حصہ تھا اسی کیلئے عمران خان پر سرمایہ کاری کی گئی تھی اور ان کو پاکستان کی سیاست میں لانچ کیا گیا تھا ۔ اب منظور پشتین اور ماہرنگ کی حمایت بلاوجہ نہیں بلکہ آپریشن گولڈ اسمتھ کی ناکامی کے بعد پلان بی کا حصہ ہے ۔

پی ٹی آئی کی پاکستان کے خلاف بڑی سازش سے متعلق اہم حقائق آپ کے سامنے رکھے جائیں گے۔ سی پیک کی وجہ سے بلوچستان عالمی طاقتوں کے ایک ایسے کھیل کا مرکز بن چکا ہے، جس کا مقصد نہ صرف پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے، بلکہ ایران اور چین جیسے ممالک کے خلاف ایک نیا محاذ کھولنا ہے۔ اس گریٹ گیم میں کئی کردار ہیں، جن میں عالمی سازشی نیٹ ورک، مقامی سہولت کار، اور ایک سیاسی جماعت پی ٹی آئی شامل ہیں۔

یہ کہانی شروع ہوتی ہے 1990 کی دہائی میں،

جب عالمی طاقتوں نے بلوچستان کو اپنی سازشوں کا گڑھ بنانے کا فیصلہ کیا۔ مگر وقت نے ثابت کیا کہ ان کا اصل ہدف ہمیشہ پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کرنا اور اس کے وسائل پر قبضہ کرنا تھا۔ چین کے سی پیک منصوبے نے ان سازشوں کو ایک نیا موڑ دیا، اور اس وقت عالمی ایجنڈا یہ تھا کہ کسی بھی صورت میں بلوچستان کو پاکستان سے کاٹ کر علیحدہ کیا جائے۔

آپریشن گولڈ اسمتھ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی، جس کا مقصد پاکستان کے قومی اداروں کو بدنام کرنا، عوام کو ان کے خلاف اکسانا، اور ایک ایسی نسل تیار کرنا تھا جو اپنے ہی ملک کی بنیادیں کھوکھلی کرے۔ عمران خان کو عالمی طاقتوں نے اپنے اس منصوبے کے لیے منتخب کیا۔ ان کے “ریاستِ مدینہ” کے نعروں کے پیچھے ایک زبردست پروپیگنڈہ مشینری کام کررہی تھی، جو عوام کو مذہب کے نام پر بے وقوف بنانے کا ہنر رکھتی تھی۔

پی ٹی آئی اور عالمی سازش کا گٹھ جوڑ

عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی نے ابتدا میں ایک امید کا چراغ جلایا، لیکن وقت کے ساتھ یہ واضح ہوگیا کہ یہ جماعت صرف ایک مہرہ ہے۔ عالمی طاقتوں نے عمران خان کو لانچ کیا تاکہ وہ پاکستان کے عوام میں مقبول ہوں اور پھر ان کے ذریعے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جائے۔ پی ٹی آئی کا مقصد صرف اقتدار کا حصول نہیں تھا، بلکہ پاکستان کی ریاستی مشینری کو غیر مستحکم کرنا، اداروں کے درمیان تصادم پیدا کرنا، اور عالمی سازشوں کو تقویت دینا تھا۔

منظور پشتین: پہلی کوشش

بلوچستان کے بعد خیبرپختونخوا کو نشانہ بنانے کے لیے منظور پشتین کو لانچ کیا گیا۔ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے ذریعے فوج کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ منظور پشتین نے ایک عرصے تک اپنے بیانیے سے پاکستان کے ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی، مگر ان کی مہم زیادہ دیر تک نہ چل سکی۔ عوام نے ان کے بیانیے کو مسترد کردیا، اور یہ منصوبہ ناکام ہوگیا۔

آپریشن گولڈ اسمتھ کی ناکامی اور پلان بی
آپریشن گولڈ اسمتھ کے ناکام ہونے کے بعد عالمی طاقتوں نے اپنا پلان بی لانچ کیا۔ اس بار ایک نیا چہرہ میدان میں اتارا گیا: ماہرنگ بلوچ۔ ماہرنگ بلوچ کو “انسانی حقوق” کے علمبردار کے طور پر پیش کیا گیا، مگر درحقیقت ان کا ایجنڈا بلوچستان کی علیحدگی کی تحریک کو ہوا دینا اور عالمی فورمز پر پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔

ماہرنگ بلوچ کے بیانات اور سرگرمیاں کھل کر یہ ظاہر کرتی ہیں کہ وہ عالمی طاقتوں کے ایجنڈے پر کام کررہی ہیں۔ انسانی حقوق کی آڑ میں پاکستان کے خلاف زہر اگلنا، بلوچستان میں علیحدگی کی باتیں کرنا، اور عالمی میڈیا کو یہ تاثر دینا کہ بلوچستان میں ظلم و ستم ہورہا ہے، ان کا خاصہ بن چکا ہے۔

پی ٹی آئی اور ماہرنگ بلوچ کا گٹھ جوڑ
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب ماہرنگ بلوچ کو لانچ کیا گیا، تو پی ٹی آئی نے ان کی سرگرمیوں کی حمایت کی۔ عمران خان کی جماعت اور ان کے سوشل میڈیا نیٹ ورک نے نہ صرف ماہرنگ بلوچ کے بیانیے کو تقویت دی، بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کو بھی بڑھاوا دیا۔

یہ محض اتفاق نہیں کہ جب بھی پی ٹی آئی کو سیاسی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، ماہرنگ بلوچ جیسے کردار سامنے آجاتے ہیں۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ پی ٹی آئی اور عالمی طاقتوں کے ایجنڈے میں گہری ہم آہنگی ہے۔

منظور پشتین سے ماہرنگ بلوچ تک
منظور پشتین کی ناکامی کے بعد، ماہرنگ بلوچ کو میدان میں لایا گیا۔ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیمیں ان کے بیانیے کو بڑھاوا دینے میں پیش پیش رہیں۔ بھارت اور دیگر عالمی طاقتوں کے میڈیا نیٹ ورک نے ان کے بیانات کو نمایاں کوریج دی، تاکہ بلوچستان کے حوالے سے ایک جھوٹا تاثر پیدا کیا جاسکے۔

عالمی طاقتوں کا اصل ہدف

یہ سب کچھ ایک بڑی گریٹ گیم کا حصہ ہے۔ عالمی طاقتوں کا مقصد صرف بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنا نہیں ہے، بلکہ اس خطے کو ایران اور چین کے خلاف لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کرنا ہے۔ سی پیک اور گوادر بندرگاہ جیسے منصوبے ان طاقتوں کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں۔

عمران خان، منظور پشتین، اور ماہرنگ بلوچ جیسے کردار اسی مقصد کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں۔ یہ تمام کردار مل کر ریاستِ پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش میں شریک ہیں۔

ایک متحد پاکستان ہی جواب ہے

پاکستان کو ان تمام چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے متحد رہنا ہوگا۔ عوام کو یہ سمجھنا ہوگا کہ یہ تمام کردار ایک گریٹ گیم کا حصہ ہیں، جن کا مقصد صرف اور صرف پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے۔ ریاست کو بھی ان تمام عناصر کے خلاف سخت اقدامات کرنے ہوں گے، تاکہ عالمی سازشوں کو ناکام بنایا جاسکے۔

یہ داستان صرف بلوچستان کی نہیں، بلکہ پاکستان کی سالمیت کی ہے۔ یہ ایک جنگ ہے، جس میں دشمن ہمیں اندر سے توڑنا چاہتا ہے۔ مگر اگر ہم متحد رہے، تو کوئی گریٹ گیم ہمارے عزم کو شکست نہیں دے سکتی۔

اپنا تبصرہ لکھیں