کوئٹہ(خ ن )گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ پانی دراصل ہوا کے بعد انسانی بقا کیلئے دوسری بڑی ضرورت ہے. بلوچستان میں چند دہائیوں سے کم بارشوں اور زیر زمین پانی کے وسائل کے بیتحاشہ استعمال کی وجہ سے پانی کی مسلسل گرتی ہوئی سطح سے صورتحال گمبھیر ہوتی جا رہی ہے۔ صوبے بھر میں پانی کی قلت سے نمٹنے کیلئے ہمیں کثیرالجہتی مگر طویل المدتی حکمت عملی تشکیل دینی ہوگی. واضح رہے کہ بلوچستان کیلئے پانی سے محفوظ مستقبل کو یقینی بنانے کیلئے ہمیں آنے والی نسلوں کو بھی تحفظ دینا ہوگا.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ریوائول آف بلوچستان واٹر ریسورسز (RBWR) کے کنسلٹنٹ (Mr. Jelle Beekma) کی جانب سے بریفنگ کے دوران کیا. اس موقع پر گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ کہ صوبہ میں مخصوص جگہوں پر ماہرین کی مشاورت سے ڈیموں کی تعمیر، بارشوں کے پانی کو ذخیرہ کرنے، پانی کے ضیاع کو کم کرنے اور زیر زمین پانی کے ریچارج کو بڑھانے میں مدد کر سکتی ہے۔ ڈیم ماہرین کی مشاورت سے ایسی جگہ تعمیر جس زیرزمین کی سطح بھی اوپر آئے اور فنڈز کا ضیاع بھی نہ ہو.
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری آبادی کی اکثریت کے پاس پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے جسکی وجہ سے دورافتادہ اضلاع کی عورتیں اس ترقی یافتہ دور میں بھی پانی لانے کیلئے روزانہ کئی میل دور پیدل چلنا پڑتا ہے۔ اس کے زراعت، لائیو اسٹاک اور مجموعی طور پر خوراک کی حفاظت کیلئے شدید مضمرات ہیں۔ گورنر مندوخیل نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کو صاف پانی فراہم کرنے کیلئے پانی کی صفائی اور فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کو ترجیح دے رہی ہے اور عوامی سطح پر بھی پانی کے استعمال کے پائیدار طریقوں کو اپنا کر تحفظ کی نئی کوششوں کو بھی فروغ دے رہی ہے. مجموعی طور پر ان مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے تمام متعلقہ محکموں کے درمیان روابط کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے. انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کرتے وقت ہمیں بلوچستان کے منفرد حالات بشمول مون سون کی بارشوں اور کاشتکاری کی ضروریات پر غور کرنا چاہیے۔