اردو شاعری میں "اردو" کا ذکر: ایک تجزیاتی مطالعہ

اردو شاعری میں “اردو” کا ذکر: ایک تجزیاتی مطالعہ

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*

اردو شعرا نے شاعری میں “اردو” کا ذکر کیا ہے۔ یہ اظہار نہ صرف ایک زبان کی حیثیت سے کیا گیا ہے بلکہ ان اشعار میں اس کے تہذیبی، ثقافتی، اور ادبی پہلوؤں کو بھی نمایاں طور پر پیش کیا گیا ہے۔ شعرا نے اردو کو اکثر ایک خوشبو، محبت، تہذیب، اور حسنِ بیان کی علامت کے طور پر پیش کیا ہے۔
شعرا نے اردو کو بطور تہذیب و خوشبو کے طور پر بھی پیش کیا ہے۔ اردو زبان کو تہذیب و شائستگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ احمد وصی کہتے ہیں:
“وہ کرے بات تو ہر لفظ سے خوشبو آئے
ایسی بولی وہی بولے جسے اردو آئے”
اس شعر میں اردو کو خوشبو سے تشبیہ دی گئی ہے، جو اس کی لطافت اور دلکشی کو ظاہر کرتی ہے۔
بشیر بدر بھی اردو کو ایک خوشبو کے طور پر پیش کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں:
“وہ عطر دان سا لہجہ مرے بزرگوں کا
رچی بسی ہوئی اردو زبان کی خوشبو”
بشیر بدر اپنے شعر میں اردو زبان کی خوشبو کو نسل در نسل منتقل ہونے والی تہذیبی وراثت کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
بعض شعرا نے اردو کو بطور محبت کی علامت کے پیش کیا ہے جیسا کہ عباس تابش کے شعر میں:
“چاند چہرے مجھے اچھے تو بہت لگتے ہیں
عشق میں اس سے کروں گا جسے اردو آئے”
عباس تابش کے مطابق اردو نہ صرف محبت کا ذریعہ ہے بلکہ ایک معیار بھی ہے، جس کے بغیر محبت کا تصور ادھورا ہے۔
انیس دہلوی نے بھی اردو کو محبت کے اظہار کے لیے لازمی قرار دیتے ہیں مثلاً:
“جو دل باندھے وہ جادو جانتا ہے
مرا محبوب، اردو جانتا ہے”
انیس دھلوی اپنے شعر میں اردو کو جذبات کے اظہار اور دل کو جیتنے کا ذریعہ قرار دیتے ہیں۔
بعض شاعروں نے اردو زبان کو تہذیب، شائستگی، اور آداب کا مظہر قرار دیا ہے۔ مثال کے طور پر منیش شکلا کا یہ شعر:
“بات کرنے کا حسیں طور طریقہ سیکھا
ہم نے اردو کے بہانے سے سلیقہ سیکھا”
اس شعر میں شاعر نے اردو کو ایک ایسی زبان کے طور پر پیش کیا ہے جو انسان کو تہذیب و شائستگی سکھاتی ہے۔
ایک اور شاعر دانش عامری کہتے ہیں:
“وہ اردو کا مسافر ہے یہی پہچان ہے اس کی
جدھر سے بھی گزرتا ہے سلیقہ چھوڑ جاتا ہے”
اس شعر میں شاعر اردو کو ایک تہذیبی علامت کے طور پر پیش کرتا ہے جو معاشرتی اقدار کو پروان چڑھاتی ہے۔
داغ دہلوی نے اردو کو ہندوستان کی دھوم اور اس کی فصاحت کی علامت قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں:
“اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغؔ
ہندوستاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے”
داغ کے یہ اشعار اردو کے تاریخی اور ادبی مقام کو اجاگر کرنے کے لیے کافی ہیں۔
ایک نامعلوم شاعر نے اردو کو فصاحت و بلاغت کی انتہا قرار دیا ہے مثلاً:
“سیکڑوں اور بھی دنیا میں زبانیں ہیں مگر
جس پہ مرتی ہے فصاحت وہ زباں ہے اردو”
ان اشعار اردو کی ادبی عظمت اور اس کی عالمی حیثیت کو بیان کیا گیا ہے۔
بعض شعرا نے اردو کو ایک ایسی زبان کے طور پر پیش کیا ہے جو علاقائی تعصبات سے بالاتر ہے مثال کے طور پر انور مسعود کا یہ شعر:
“ہاں مجھے اردو ہے پنجابی سے بھی بڑھ کر عزیز
شکر ہے انورؔ مری سوچیں علاقائی نہیں”
اس شعر میں انور مسعود اردو کو ایک متحد کرنے والی قوت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ اردو شاعری میں “اردو” کا ذکر محض زبان کے طور پر ہی نہیں بلکہ ایک تہذیبی، ثقافتی، اور جذباتی ورثے کے طور پر بھی کیا گیا ہے۔ یہ زبان محبت، شائستگی، اور فصاحت کا مظہر ہے، جو دلوں کو جوڑنے اور تہذیب کو پروان چڑھانے کا ذریعہ ہے۔ اردو شاعری میں “اردو” کا ذکر اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یہ زبان نہ صرف ایک وسیلہ ہے بلکہ ایک مکمل طرزِ زندگی اور فکر کا آئینہ بھی ہے۔ اہل ذوق قارئین کے مطالعے کے لیے شعراء کے کلام سے انتخاب پیش خدمت ہے۔
*
وہ کرے بات تو ہر لفظ سے خوشبو آئے
ایسی بولی وہی بولے جسے اردو آئے
احمد وصی
*
سلیقے سے ہواؤں میں جو خوشبو گھول سکتے ہیں
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں
نامعلوم
*
اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغؔ
ہندوستاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
داغ دہلوی
*
چاند چہرے مجھے اچھے تو بہت لگتے ہیں
عشق میں اس سے کروں گا جسے اردو آئے
عباس تابش
*
بات کرنے کا حسیں طور طریقہ سیکھا
ہم نے اردو کے بہانے سے سلیقہ سیکھا
منیش شکلا
*
وہ اردو کا مسافر ہے یہی پہچان ہے اس کی
جدھر سے بھی گزرتا ہے سلیقہ چھوڑ جاتا ہے
دانش عامری
*
جو دل باندھے وہ جادو جانتا ہے
مرا محبوب، اردو جانتا ہے
انیس دہلوی
*
وہ عطر دان سا لہجہ مرے بزرگوں کا
رچی بسی ہوئی اردو زبان کی خوشبو
بشیر بدر
*
شستہ زباں شگفتہ بیاں ہونٹھ گلفشاں
ساری ہیں تجھ میں خوبیاں اردو زبان کی
فرحت احساس
*
یہ باتوں میں نرمی یہ تہذیب و آداب
سبھی کچھ ملا ہم کو اردو زباں سے
بشیر مہتاب
*
اردو کے چند لفظ ہیں جب سے زبان پر
تہذیب مہرباں ہے مرے خاندان پر
اشوک ساحل
*
سیکڑوں اور بھی دنیا میں زبانیں ہیں مگر
جس پہ مرتی ہے فصاحت وہ زباں ہے اردو
نامعلوم
*
ہاں مجھے اردو ہے پنجابی سے بھی بڑھ کر عزیز
شکر ہے انورؔ مری سوچیں علاقائی نہیں
انور مسعود
*
ایک ہی پھول سے سب پھولوں کی خوشبو آئے
اور یہ جادو اسے آئے جسے اردو آئے
جاوید صبا
*
الفاظ کی ادائیگی طرز بیان سیکھ
کرنا اگر ہے عشق تو اردو زبان سیکھ
احمد علوی
*
سب مرے چاہنے والے ہیں مرا کوئی نہیں
میں بھی اس ملک میں اردو کی طرح رہتا ہوں
حسن عباسی
*ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق خیبرپختونخوا چترال سے ہے آپ اردو، انگریزی اور کھوار زبان میں لکھتے ہیں ان سے اس ای میل rachitrali@gmail.com اور واٹس ایپ نمبر 03365114595 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں