9 مئی؛ فوجی عدالتوں کے فیصلوں سے شہری مطمئن، ماسٹر مائنڈز کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

9 مئی؛ فوجی عدالتوں کے فیصلوں سے شہری مطمئن، ماسٹر مائنڈز کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

راولپنڈی..سانحہ 9 مئی کے مجرموں کو فوجی عدالتوں کی جانب سے سزاؤں کے فیصلے کو عوامی سطح پر سراہا جا رہا ہے، راولپنڈی اور خیبر پختونخوا کے عوام نے مجرموں کو سنائی گئی سزاؤں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے 9 مئی واقعات کے ماسٹر مائنڈز کو بھی کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔راولپنڈی کے عوام نے سانحہ 9مئی کے حوالے سے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ 9مئی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ پرتشدد واقعات کے ملزمان کو جو سزا ملی ہے وہ بالکل صحیح ہے۔ ملزمان نے پاکستانی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی اور نقصان پہنچایا۔ایک شہری نے کہا کہ کچھ سیاسی عناصر کی وجہ سے ریاست پاکستان اور اداروں پر جو حملہ ہوا وہ قابل مذمت ہے اور قانون کے مطابق ایک سنگین جرم ہے۔ کسی بھی ملک میں یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ شر پسند عناصر بیرونی بہکاوے میں آکر اپنے ہی اداروں، شہدا کی یاد گاروں اور مجسموں پر حملے کریں۔شہری کا کہنا تھا کہ 9مئی کا سانحہ پوری قوم کے لیے افسوسناک ہے۔ ملزمان کو جو سزا ملی وہ بالکل درست فیصلہ ہے۔ 9مئی کے ملزمان کو سزائیں بہت پہلے مل جانی چاہیے تھیں۔شہری کے مطابق 9مئی کو دشمن قوتوں نے ہمارے شہدا کے مجسموں اور یادگاروں پر حملہ کیا۔دوسری جانب خیبرپختونخوا کے عوام نے بھی فوجی عدالتوں سے 25 مجرموں کو سزائیں سنانے کا فیصلہ درست قرار دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے اصل ماسٹر مائنڈز اور ذمے داروں کو سزا دینے تک انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔عوام نے کہا کہ یہ بہت اچھافیصلہ ہے ، پوری قوم اس کی تائید کرتی ہے۔ والدین کو اپنے بچوں پر کنٹرول رکھنا چاہیے اور اس طرح کے شر پسند اور مفاد پرست عناصر سے بچانا چاہیے۔ منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈز کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے اور مثالی سزائیں دینی چاہییں۔شہریوں نے کہا کہ یہ 25 لوگ صرف ایک ادارے نہیں بلکہ پوری قوم کے دشمن ہیں۔ 9 مئی کو شرپسند عناصر نے شہدا کو بھی نہیں بخشا بلکہ ان کی یادگاروں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ اسی طرح کئی اہم سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔شہریوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں نے کارروائی کرتے ہوئے ملوث عناصر کو جو سزا سنائی ہے، یہ بہت اچھا اقدام ہے ،یہی ہونا چاہیے تھا۔ اسی طرح والدین کو بھی چاہیے کہ اپنے بچوں کو اس قسم کی شرپسند تحریکوں سے بچائیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں