میٹرک اور اولیول کی دوڑ کی حقیقت کو سمجھیں

میٹرک اور اولیول کی دوڑ کی حقیقت کو سمجھیں

میٹرک اور اولیول کی دوڑ کی حقیقت کو سمجھیں
عبدالرزاق بابو
والدین کی ایک بڑی تعداد کو میٹرک اور اولیول کا فرق نہیں معلوم۔ بہت سے والدین فخریہ کہتے ہیں ہمارا بچہ تو اولیول کر رہا ہے۔
آج کل اولیول فیشن بنتا جا رہا ہے، اسی لیے شہر میں ہزاروں ایسے سکول وجود میں آگئے ہیں جو اولیول کے نام پر معصوم والدین کو لوٹ رہے ہیں اور ان سے بھاری بھاری فیسیں وصول کر رہے ہیں۔ لیکن سچ پوچھیے تو انھیں خود یہ بھی نہیں معلوم کہ اولیول سے کیا مراد ہے۔
اولیول سے مراد ordinary level ہے جبکہ اے لیول سے مراد advance level ہے۔
او/اے لیول کا تعلق کیمبرج/آکسفورڈ بورڈ انگلینڈ سے ہے۔ اولیول کرنے کے بعد طالب علم اے لیول کرتے ہیں۔
اس طرح میٹرک اور اولیول برابر ہیں جبکہ اے لیول اور انٹرمیڈیٹ برابر ہیں۔ انٹر یا اے لیول کرنے کے بعد یونیورسٹی میں داخلہ لیا جا سکتا ہے۔
جن طالب علموں نے مستقبل میں بیرون ملک پڑھنے جانا ہو انھیں اولیول کو فوقیت دینی چاہیے اور جو طالب علم پاکستان کی جامعات میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں انھیں میٹرک بورڈ کے تحت اپنی تعلیم جاری رکھنی چاہیے۔
مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ پاکستانی جامعات میں کالج سے انٹرمیڈیٹ کرنے والے طالب علموں کو ترجیح دی جاتی ہے۔
دونوں طرح کے سسٹم کے کورسز کے معیار میں فرق ہے۔ اولیول کا نصاب جامع اور میٹرک کے نصاب کے مقابلے میں کافی بہتر ہے۔
میٹرک دو سالوں پر مشتمل ہے۔ یعنی سات پرچے نہم جماعت میں اور سات ہی دہم جماعت میں ہوتے ہیں۔ لازمی مضامین میں انگریزی، سندھی/اردو ، مطالعہ پاکستان اور اسلامیات شامل ہیں۔
اولیول کے لازمی مضامین میں اردو، اسلامیات، سوشل اسٹڈیز اور انگلش شامل ہیں۔
میٹرک کرنے کے لیے تین بار بورڈ کی فیس وصول کی جاتی ہے۔ جس میں نہم جماعت میں رجسٹریشن، پھر نہم کی امتحانی فیس اور اس کے بعد دہم کی امتحانی فیس شامل ہیں۔ کل فیس تقریباً سات سے آٹھ ہزار بنتی ہے۔
دوسری طرف اولیول کے ایک پرچے کی امتحانی فیس تقریباً 20 ہزار روپے ہے۔ دس پرچوں کی صرف امتحانی فیس ہی 2 لاکھ روپے بنتی ہے۔
میٹرک اسکولوں میں طالب علموں کی فیس پندرہ سو روپے سے سات ہزار روپے ماہانہ ہوتی ہے جبکہ اولیول اسکول کی فیس دس ہزار سے تیس ہزار روپے ماہانہ ہوتی ہے۔
میٹرک کے مضامین کے ٹیوٹر 1000 سے 3000 روپے ٹیوشن فیس ماہانہ وصول کرتے ہیں جبکہ اولیول کے ٹیوٹرز کی فیس 10 ہزار سے پچاس ہزار روپے ماہانہ ہوتی ہے۔
(دنوں میں بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے اب تمام اعداد و شمار اس تحریر میں لکھے ہوئے سے دوگنے ہوچکے ہوں گے)
محنتی طالب علموں کو سسٹم سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جنھیں پڑھنا ہوتا ہے وہ میٹرک سسٹم میں بھی پڑھ جاتے ہیں اور جنھیں نہیں پڑھنا ، اولیول سسٹم بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
میں ایسے کئی طالب علموں کو جانتا ہوں جو اولیول سسٹم کے تحت پڑھائی کرنے کے باوجود زندگی میں ناکام ہیں، جبکہ دوسری طرف ایسے کئی طالب علم بھی میری زندگی میں آئے جو میٹرک سسٹم کے تحت تعلیم حاصل کرنے کے باوجود ایک کامیاب وکامران زندگی گزار رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں