عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو حکومت سے مزید ہدایات لینے کی ہدایت کر دی
توہین کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
اسلام آباد..سپریم کورٹ نے کے آئینی بنچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو حکومت سے مزید ہدایات لینے کا مشورہ د دے دیا، بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے کہا کہ اگر نوٹس جاری کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں طلب کرنا پڑے گا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ توہین کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے، انھوں نے یہ ریمارکس منگل کے روزدیئے ہیں۔جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا حکومت اس کیس کو چلانا چاہتی ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت سنجیدگی سے درخواست کی پیروی کرے گی، عمران خان نے 25 مئی کے لانگ مارچ میں عدالتی حکم عدولی کی۔بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ اگر عدالت نے نوٹس کیا تو بانی پی ٹی آئی کو یہاں پیش بھی کرنا پڑے گا، اس حوالے سے ہدایات لے لیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ توہین کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے، آپ کیوں جذباتی ہو رہے ہیں، عدالت آپ کو راستہ دکھا رہی ہے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے جواب جمع کروادیا ہے، عدالت کا زبانی حکم عمران خان تک نہیں پہنچ سکا تھا، موبائل سروس کی بندش کے باعث وکلا کا رابطہ نہیں ہوسکا تھا۔جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ کیا سابق وزیراعظم عمران خان کو نوٹس ہوا ہے؟ جس پر سلمان اکرم راجہ جواب دیا کہ نوٹس موصول ہونے پر ہی جواب جمع کرایا ہے۔بعدازاں آئینی بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست پر مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔