ملک اس وقت شدید ترین سموگ کی لپیٹ میں ہے، خصوصاً پنجاب پر سموگ ہی سموگ ہے جس سے زندگی کا نظام شدید متاثر اور ہزاروں افراد بیمار ہو رہے ہیں حکومت اپنے طور پر سموگ سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے مگر عوام کو بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے علما کرام نے سموگ کی خطرناک صورتحال پر رجوع الی اللہ ضرورت پر زور دیا ہے علما کا کہنا ہے کہ موسمی سختیاں، سموگ اور بارش نہ ہونا ہماری بد اعمالیوں اوراللہ کی ناراضی کا سبب ہیں، سموگ بھی ایک آفت ہے جس سے ہزاروں افراد شدید متاثر، نظام زندگی مفلوج ہو رہا ہے ہمیں سموگ ایس او پیز پر عمل کرنے کے ساتھ اللہ کو راضی کرنے کے لیے اسلامی احکامات پر سختی سے عمل اور گناہوں سے بچنا چاہیے، گناہوں سے توبہ استغفار کرنے کے لیے اللہ کے حضور گڑگڑا کر دعائیں مانگی جائیں بارش کے لیے بھی خصوصی دعا کی جائے ، آنکھیں ،چہر،ہ ہاتھ بار بار دھوئیں، ماسک کا استعمال کیا جائے، کمروں کے دروازے کھڑکیاں بند رکھی جائیں، سموگ نزلہ، ز کام انکھیں سانس کی بیماریوں کا سبب کا باعث بن رہی ہے ایسے میں احتیاط کی بھی سخت ضرورت ہے۔
بھارتی آلودہ ہواﺅں نے پورے پاکستان کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ملتان مسلسل ملک کا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا۔ ائیر کوالٹی انڈکس 1300 کو چھو کر بعد میں 700 تک آیا ۔دوسرے نمبر پر لاہور 467 پشاور 392 کے ساتھ تیسرے اور راولپنڈی 254 سکور کے ساتھ چوتھا آلودہ ترین شہر رہا۔ اسلام آباد پانچواں جبکہ کراچی ملک کا آٹھواں آلودہ ترین شہر رہا۔ فضائی آلودگی سے پنجاب کے وسطی اور جنوبی علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں جس سے معمولات زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئے۔ موٹروے بھی ٹریفک کیلئے بند ہیں سموگ اور انتظامی مسائل کے باعث 6 پروازیں منسوخ اور تاخیر شکار ہیں۔ لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگے ہیں۔ ہسپتالوں میں ناک، کان، گلے، آنکھ اور سینے کے مریضوں میں دوگنا اضافہ ہو گیا ہے۔ ادھر پنجاب حکومت نے لاہور میں مصنوعی بارش برسانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مصنوعی بارش کا پہلا ٹرائل کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ یہ اقدام سموگ کے باعث بڑھتی ہوئی بیماریوں اور ماحولیاتی خطرات کو کم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ مصنوعی بارش کیلئے ضروری ٹیکنالوجی آرمی ایوی ایشن نے تیار کی ہے اور مناسب موسم ہونے کی صورت میں مصنوعی بارش کا کامیاب تجربہ کیا جائے گا۔
حکومت پنجاب نے صوبہ میں دھند اور کہر سے نمٹنے کیلئے 16نکاتی ایکشن پلان مرتب کیا ہے جس میں تمام سرکاری اور نجی گاڑیوں کی فٹنس کو یقینی بنانا بھی شامل ہے۔ اس میں 20سال پرانی گاڑیوں کی تبدیلی بھی شامل ہے جبکہ فضائی آلودگی کی مسلسل مانیٹرنگ، معائنہ جبکہ پنجاب کے 36اضلاع میں اس حوالے سے قوانین کی خلاف ورزی پر مروجہ قوانین کو لاگو کیا جائے گا۔سموگ (دھند) سے ملتان اور لاہور ریجن سب سے زیادہ متاثر ہیں سڑکوں پر تاریکی ہے، پنجاب حکومت نے مزید خطرے کی گھنٹی بجا دی صوبائی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ صوبے بھر میں دھند سے نمٹنے میں 8 سے 10 سال لگیں گے۔ 100ارب روپے لاگت سے کلائمیٹ چینج پروگرام کیلئے پہلی بار 10ارب روپے مختص کئے گئے ہیں الیکٹرک وہیکلز پالیسی بھی نافذ کرنے کی ضرورت ہے جبکہ ای وی موٹر سائیکلزدواورتین ویلز اور بسوں کیلئے اربوں روپے کے فنڈز کی ضرورت ہے تاہم ایکشن پلان پر عملدرآمد ضروری ہے کیونکہ پنجاب کے کئی شہروں کو انتہائی دھند کا سامنا ہے۔ صوبے کے 36اضلاع اور شہروں میں قانون کی خلاف ورزیوں پر لاگو قوانین کے تحت دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں، آلودگی پھیلانے والی صنعتوں، اینٹوں کے بھٹے، کچرا کوڑا جلانے جس میں ٹائر اور پلاسٹک اور فصلوں کی باقیات بھی شامل ہیں ان کے علاوہ سڑکوں پر موجود گرد، ٹریفک بھیڑ، سڑکوں پر غیرقانونی تجاوزات اور بلدیاتی و تعمیراتی باقیات کو چھوڑ دینا اور ٹھکانے نہ لگانے پر بھی کارروائی ہو گی۔ ان تمام باتوں پر عملدرآمد کیلئے آپریشنل بجٹ درکار ہوگا اس حوالے سے تمام متعلقہ محکموں کی انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) کے انسپکٹرز کی جانب سے ہر ضلع میں نگرانی کی ضرورت ہے جبکہ خلاف ورزیوں کی اطلاع دینے کیلئے نوجوانوں اور کمیونٹی کو لازمی تربیت دنیا ضروری ہے، مذکورہ اقدامات سے اخراج میں 153گیگا ٹن سے کم ہو کر 87گیگاٹن ہوجائے گا اور 42فیصد کی کمی واقع ہوگی جبکہ موٹر سائیکلوں سے اخراج 69فیصد اور کاروں سے 23 فیصد کم ہو جائے گا۔ یہ لاہور میں آلودگی کا باعث ہیں نئی دہلی میں موٹر سائیکلوں سے آلودگی 67فیصد اور کاروں سے 26 فیصد ہے۔ پبلک پرائیویٹ شراکت کی طرز پر انسپکشن ورکشاپس قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
سموگ کے بڑھنے میں جہاں تکنیکی وجوہات ہیں وہیں ملک میں بد اعمالیاں اور اللہ کے احکامات سے روگردانی بھی عروج پرہے ، کم ناپ تول ،ملاوٹ ،دھوکہ دہی فراڈ ،حقوق العباد کا غصب ،کمزوروں پر ظلم ،فحاشی کا دور دورہ ہے سودی کاروبار عام ہوتا ہوا نچلی سطح تک پھیل گیا ہے ،سود کے باعث غریب اور ضرورت مندوں کے گھر تباہ، متاثر بھیک مانگنے پر مجبور ہیں، اللہ کی دھرتی پر اللہ کے نظام اور قران مجید کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی، اعلانیہ گناہ ،اسلامی احکامات کی دھجیاں اڑا ئی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے ہم اللہ کی رحمتوں، برکتوں سے محروم ہو رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کبھی قیامت خیز گرمی ، طوفانی بار شیں ،سیلاب سے تباہی، غریبوں کو روندتی مہنگائی یہ سب اللہ کی ناراضی کی نشانیاں ہیں، ہمیں اپنے رب کو راضی کرنے کے لیے تمام گناہوں جرائم، سود، دھوکہ دہی سے بچنا ہوگا، جب ہم قرآن مجید اور اسلامی احکامات پر عمل کرنے والے بن جائیں گے تو سموگ جیسی تمام آفتوں سے نجات مل جائے گی۔