خیبرپختونخوا,تعلیمی اصلاحات اور دیگر منصوبہ جات کے لیے اجلاس

خیبرپختونخوا,تعلیمی اصلاحات اور دیگر منصوبہ جات کے لیے اجلاس

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*

صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کی زیر صدارت خیبر پختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ کے اجلاس منعقد کیا گیا جی جس میں کئی اہم پہلوؤں پر بحث کی گئی۔ یہ اجلاس تعلیمی اصلاحات، مالی معاملات، اور وسائل کے مؤثر استعمال کے لیے بلایا گیا تھا۔

اجلاس میں سال 2025-26 کے لیے طلبہ کو مفت درسی کتابوں کی فراہمی کے انتظامات مکمل کرنے کا اعلان کیا گیا، جو تعلیم کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ کل ڈیمانڈ 3 کروڑ 39 لاکھ 63 ہزار کتابوں کی ہے جس کے لیے 4.9 ارب روپے کے اخراجات متوقع ہیں۔ اس میں 50 فیصد پرانی کتابوں کا دوبارہ استعمال ایک مؤثر حکمت عملی ہے جو نہ صرف ماحولیاتی تحفظ میں معاون ثابت ہوگا بلکہ مالی وسائل کی بچت کا ذریعہ بھی بنے گا۔

کتابوں کی چھپائی میں 2.2 ارب روپے کی بچت ایک قابل ذکر کامیابی ہے، جو شفافیت اور وسائل کے بہتر استعمال کی عکاسی کرتی ہے۔ مزید برآں مالی سال 2024-25 کے بقایاجات کی ادائیگی اور سابقہ سالوں کے 10 ارب روپے کے بقایاجات کے مسائل کو حل کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔ یہ اقدامات مالیاتی استحکام اور تعلیمی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بناتے ہیں۔

ضم اضلاع کے لیے 34 لاکھ 68 ہزار کتابوں کی فراہمی اور ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لیے 23 لاکھ 22 ہزار کتابوں کی ڈیمانڈ کو پورا کرنا حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔ یہ اقدام ان علاقوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور تعلیمی وسائل کی مساوی تقسیم کو یقینی بنائے گا۔

اگرچہ اجلاس میں بقایاجات کی ادائیگی اور کتابوں کی فراہمی کے حوالے سے مثبت پیش رفت کا ذکر کیا گیا، لیکن مالی مسائل کا حل ابھی بھی ایک چیلنج ہے۔ سابقہ بقایاجات کی ادائیگی کے لیے جاری مشاورت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ مالیاتی نظم و نسق کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

یہ اجلاس خیبر پختونخوا حکومت کی تعلیمی اصلاحات کے عزم اور وسائل کے مؤثر استعمال کی ایک مثال ہے۔ کتابوں کی مفت فراہمی، پرانی کتابوں کا دوبارہ استعمال، اور مالیاتی بچت جیسے اقدامات تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے۔ تاہم بقایاجات کی ادائیگی اور مالیاتی استحکام کے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے تاکہ یہ منصوبے پائیدار اور دیرپا نتائج فراہم کر سکیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں