موجودہ حکمران اپنے ضد پر اڑے رہے تو ہمیں پھر سول نافرمانی کی تحریک کا ساتھ دینا پڑیگا، محمود خان اچکزئی
کوئٹہ۔۔پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ موجودہ حکمران اپنے ضد پر اڑے رہے تو ہمیں پھر سول نافرمانی کی تحریک کا ساتھ دینا پڑیگا، پنجاب ، سندھ اور ہر جگہ عوام کا حکومت کے خلاف بہت بڑا غصہ ہے اور عوام کا یہ غصہ حکومت کو بہا کر لے جائے گا ۔نجی ٹی وی کودیئے گئے ایک انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ جعلی وزیر اعظم کو بتادیں اس طرح نہیں چلے گا مجبور نہ کریں ،اتنی طاقت ہے کہ نہ آپ بیٹھ سکیں گے اور نہ ہی سپیکر بیٹھ سکے گا، جتنی جلدی ہو یہ اسمبلی ختم کریں،کس لیے تحریک انصاف کے بچوں کوماررہے ہیں کیا ضرورت تھی جب آپ یہ سب کچھ کرینگے تو تحریک انصاف اسمبلیوں سے استعفیٰ دے سکتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ عمران خان کسی کو اچھا لگے یا بُرا لگے عوام نے اس کو ووٹ دیا ہے، 8فروری کے بعد بننے والی حکومت ناجائز ہے ،مذاکرات مینڈیٹ واپس کرنے پر ہی ہوں گے، عوام کے غصے کا حل نہ نکالا تو ملک کسی حادثے سے دوچار ہوسکتا ہے اور مشکلات بڑھ سکتی ہے۔ محمودخان اچکزئی نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ جو کچھ 8فروری کو ہوا وہ سب غلط ،قابل مذمت اور غیر قانونی ناقابل قبول ہیں،دُکھ ہوتا ہے کل ہم گئے تھے پشاور وہاں جو عوام میں غصہ پایا جاتا ہے اگر اس کو ہم نے صحیح طریقے سے نہ نپٹھایا اور ہم نے چینلائز نہ کیا ہم اپنی ہٹ دھرمیوں سے پیچھے نہیں ہٹے تو خدانخواستہ یہ ملک بہت بڑے حادثے کا شکار ہوگا ، اس حالات میں مذاکرات کرنے چاہیں ،مذاکرات ہونگے جب حکومت ہی صحیح نہیں ہے تو شہبازبھائی اور سپیکر صاحب پتہ نہیں کیا کررہے ہیں،عمران خان کسی کو اچھا لگے یا بُرا لگے پاکستانی عوام کے کروڑوں تعداد نے انہیں مینڈیٹ دیا ہے یہ ان کا حق بنتا ہے کہ ان کو اپنا مینڈیٹ دیا جائے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ شہباز بھائی اینڈ کمپنی کی خواہش کیوں پوری ہورہی ہے، 9مئی کے واقعہ اور 8فروری کے الیکشن پرایک جوڈیشل کمیشن بنادو 26نومبر کو جو کچھ ہوا پارلیمنٹ میں جس بھونڈے انداز میں بحث ہوئی میں کوئٹہ میں تھا مجھے بڑا دُکھ ہوا ہمارے بچے ہیں ہمارے بچوں کو جس انداز میں مارا گیا نہ پارلیمنٹ نے ان خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا نہ ہی پارار چنار میں مارے گئے سینکڑوں لوگوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی دکھائی ۔انسانی آئینی حقوق اور عالم انسانیت کے انسانی اقدار کی پائمالی ہوئی۔